نقشِ محبت: محبت اور نفرت کی حدود اور اثرات

نقشِ محبت: محبت اور نفرت کی فطری خصلتیں اور ان کے نتائج

لفظِ محبت میں کس قدر مٹھاس اور شیرینی ہے۔ اور لفظِ نفرت میں کس قدر کڑواہٹ اور تلخی ہے۔ قدرت نے انسان کے اندر محبت و نفرت کی خصلتیں فطری طور پر ودیعت کی ہوئی ہیں، لیکن اس کے استعمال کے لئے الحب للہ و البغض للہ کی حدود مقرر کر رکھی ہیں تاکہ ان دونوں صلاحیتوں کا استعمال غلط محل پر نہ ہو سکے۔ جب فرد، معاشرہ، قوم یا ملک ان حدود سے تجاوز کرتے ہیں تو ان کا نتیجہ دنیا میں کس قدر بھیانک اور بدن کے رونگھٹتے کھڑا کر دینے والا نکلتا ہے، جو اُن کے لئے باعث صد شرم ہوتا ہے۔ ہر دور اور ہر زمانہ کے لوگ اُن پر ہزار ہا نفرین کرتے ہیں، اور وہ انسانیت کے لئے ایک بد نما کلنک ثابت ہوتے ہیں۔ تاریخ کی کتابوں میں ان کا یہ جرم تا ابد لکھ دیا جاتا ہے، اور آخرت کا عذاب الگ رہتا ہے۔

حب و بغض کی مقرر کردہ حدود سے تجاوز کے نتائج اور عبرت آموز واقعات

حُب  کے مقرر کردہ حدود سے تجاوز و انحراف سے پیدا ہونے والے نتائج بد کے واقعات سوشل میڈیا پر سینکڑوں ، ہزاروں  کی تعداد میں موجود ہیں ۔ جسے دیکھ ، سُن کر ہی انسان شرم سے پانی پانی ہوجاتا ہے ۔ حیا ، شرافت ، عفت و پاکدامنی کی کس قدر دھجیاں بکھیر دی جاتی ہیں ۔

اسی طرح بغض کے مقرر کردہ حدود سے تجاوز و انحراف سے پیدا ہونے والے نتائج بد کے واقعات بھی سوشل میڈیا پر سینکڑوں ، ہزاروں  کی تعداد میں موجود ہیں ۔ جسے دیکھ ، سُن کر ہی انسان کانپ اٹھتا ہے ۔  

انسانیت پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں اور انسانیت سوائے سسکنے ، تڑپنے اور واویلا کرنے کے کچھ نہیں کرپاتی ۔ ( حالیہ فلسطین کی صورتحال ہی کو لے لیجئے ) ۔

سینکڑوں ، ہزاروں سال کی انسانی تاریخ مذکور الصّدر ہر دو خصلتوں کے ناجائز استعمال کے نتائجِ بد کے واقعات سے بھری پڑی ہے ۔ اُن سب کا احاطہ کرنا ممکن نہیں ، صرف ایک ہی واقعہ کو بطورِ مثال کے پیش کرتا ہوں وہ یہ کہ تاریخِ انسانی کا سب سے پہلا قتل مذکورہ صدر حدود سے تجاوز ہی کی بناء پر صادر ہُوا تھا ۔

انسان کا سب سے بڑا المیہ ( شاید ) یہ رہا کہ اُس نے ایک اپنے ہی جیسے طبیب ، معالج پر مکمل اعتماد کرتے ہُوئے اور اُسکو اپنا محسن و مُخلص جان کر اُسکے بتائے گئے علاج کو بسر و چشم وبے چُون و چرا کے تو قبول کیا ، لیکن حقیقی مُحسن و حکیمِ مطلق کے بتائے گئے نسخہ شفاء ( قرآن ) کے بارے میں شک و تذبذب میں مبتلاء ہو کر اُسے نظر انداز کر دیا۔

جسکی شکایت پیغمبر اسلام روزِ قیامت اپنے رب کے حضور  ان الفاظ میں کریں گے ” وَقَالَ الرَّسُوْلُ يَا رَبِّ اِنَّ قَوْمِى اتَّخَذُوْا هٰذَا الْقُرْاٰنَ مَهْجُوْرًا ” ترجمہ : اور رسول کہے گا اے میرے رب بے شک میری قوم نے اس قرآن کو نظر انداز کر رکھا تھا ۔

یہ آیت بنیادی طور کفار کے متعلق ہے ، لیکن مفسرینِ حضرات فرماتے ہیں کہ قرآن کی تصدیق نہ کرنا ، اس میں تدبر نہ کرنا ، اس پر عمل نہ کرنا ، اس کی تلاوت نہ کرنا ، اسکی تصحیح قرآت کی طرف توجہ نہ کرنا ، اس سے اعراض کرکے دوسری حقیر چیزوں کی طرف متوجہ ہونا ، یہ سب صورتیں درجہ بدرجہ ہجران قرآن کے تحت میں داخل ہو سکتی ہیں۔

اس سب تمہید سے مقصود یہ ہے کہ آپ حُب و بغض ، جلب و طرد کی قُویٰ کے ظہور میں خوب خوب احتیاط سے کام لیں اور یہ تب ہی ممکن ہے کہ جب آپ ان مذکورالصّدر قُویٰ کو اللہ کے خوف کی لگام دیں ۔

عامل کے مجربات سے محبت کا نقش اور اس کا استعمال

جو نقش آپ کے لئے پیش کیا جا رہا ہے ، یہ دو افراد ، خاوند ، بیوی ، ساس ، بہو ، دو بھائیوں ، دو بہنوں الغرض ہر وہ محل جہاں دو افراد کا ملانا شرعاً دُرست ہو بلکہ کارِ ثواب ہو استعمالِ عمل میں لا سکتے ہیں ۔

یہ نقش ایک عامل کے مجربات و معمولات میں سے ہے اور بقول اُن کے کبھی خطا نہیں ہُوا۔ اس عاجز نے بھی آزمایا اور اس کو بہت موثر پایا ۔

پہلے نقش ملاحظہ فرمائیں ، پھر اسکی ترکیب عمل ۔

ترکیب عمل :

کاغذ یا چینی کی طشتری ( جس پر نقش و نگار وغیرہ نہ ہوں )زعفرانی سیاہی سے لکھ کر کھانے ، پینے کی اشیاء خاص کر میٹھی چیزوں میں ہر دو افراد کو استعمال کروائیں ۔ کم ازکم تین نقوش ، زیادہ سے زیادہ آٹھ نقوش ۔ ایک نقش تین یوم کے لئے ۔

ایمرجنسی کی صورت میں کسی بھی وقت اللہ پر توکل کرکے لکھ سکتے ہیں ، لیکن اگر وقت میسر ہو تو پھر کسی سعید دن و سعید ساعت میں استعمال کروانا افضل و بہتر ہے ۔

تنبیہ : ناجائز محل میں استعمال کروانے سے جہاں مُطلق اثر نہیں ہو گا ، وہاں رجعت بھی واقع ہو گی اور رجعت بد نامی صُورت میں ظاہر ہو گی ۔ یہ پاک زات کا پاک کلام ہے ،

ناپاک جگہ استعمال کروانے کی صُورت میں بڑے بھیناک اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ اِتَّقُوْ اللہ

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*