مُستحصلہ ضحاک مع جداول – تحریر و تحقیق / اظہر عنایت شاہ
قاعدہ ھذٰا کتاب خزینہ جفر از لیاقت اللہ قریشی مرحوم کا ہے ۔ متعدد امثلہ کیساتھ آپ حضرات کی
خدمت میں پیش کیا جارہا ہے ۔ پہلے تشریح مُستحصلہ ملاحضہ فرمائیں ۔ پھر مثالیں
۱/ مکمل سوال بشمولیت نام مع والدہ وغیرہ اور تاریخ سوال لکھ لیں ۔
۲ / سوال کو بسط حروف میں لکھ کر تخلیص کرلیں ۔ یہ سطر اساس ہے ۔
۳ / سطر اساس کو موخر صدر کر دیں ۔
۴ / آپ کے پاس دو سطریں ، سطر اساس اور سطر موخر صدر ہو گیئں ۔ اس کے حروف کےاعداد ایقغ لیں ۔
۵ / سطر اعداد ایقغ سے احاد ، عشرات ، مآت طریق پر حروف بنا لیں ۔ یہ حروف مُستحضرہ ہیں ۔
۶ / حروف مُستحضرہ کو صدر موخر کر دیں ۔
۷ / سطر صدر موخر کے ہر حرف کے نیچے اس کا ایقغی عدد لکھ دیں ۔
۸ / ان ایقغی اعداد سے حروف بنانے کا طریقہ مختلف ہے ۔ سب سے پہلے دو دو حروف کے جوڑوں کے نیچے لائن لگا لیں تا کہ آسانی رہے ۔ سب سے پہلے جوڑے کے اعداد سے اکائ کے حروف ، دوسرے جوڑے کے اعداد سے دہائ کے حروف اور تیسرے جوڑے کے اعداد سے سینکڑہ کے حروف بنا لیں ۔علٰی ہذٰا لقیاس ۔
پوری سطر کے حروف بنا کر ان حروف کو دو بار موخر صدر کر دیں ۔
۹ / سطر موخر صدر نمبر ۲ کو صدر موخر کر دیں ۔ یہی سطر جواب بنا ئے گی ، حروف یا تو خود ناطق ہوں گے یا ان کا نظیرہ ۔
اس مُستحصلہ میں چار حروف اسقاط ہیں ۔ اگر یہ حروف جوابِ میں خود یا نظیرہ سے جواب نہ بنایئں تو آپ انہیں ساقط کردیں ۔ جفری اصطلاح میں یہ عجمی حروف یعنی گونگے حروف کہلاتے ہیں ۔
حروف اسقاط ( ذ ، ک ، ط ، ث ) ہیں اور یہ چاروں ایک دوسرے کا نظیرہ ہیں ۔
تشریح مُستحصلہ مِن و عن آپکی خدمت میں پیش کر دی ہے ۔ اب مثالیں ملاحظہ فرمایئں ۔
نوٹ :ـ اس جفری جواب کے بارے میں ایک سوال اٹھتا ہے کہ چلیں یہ بات واضح آئ کہ کشمیر آزاد ہو
گا ،لیکن جس چیز کی بابت سوال کیا گیا یعنی کس سنہ میں آزاد ہو گا ؟ وہ بات جواب میں نہ آسکی ؟؟
اسکا جواب یہ ہے کہ بعض باتیں قدرت کے رازوں میں سے ہں ۔ مثلا” امام مہدی کا ظہور کس سن
عیسوی یا ہجری میں ہو گا ؟ اسیطرح تیسری جنگ عظیم کس سن عیسوی میں ہو گی ؟ فلسطین کب
آزاد ہو گا ؟ وغیرہ وغیرہ کوئ صاحب اسکا جواب جفر سے معلوم کرے ہر گز ہرگز جفری جواب
مدت نہ بتا سکے گا ۔ قریب قریب کوئ اور جواب استخراج ہو جائے گا ۔
امام مہدی اور تیسری جنگ عظیم کے بارے وطن عزیز کے دو بڑے نامور اور محقق جفار حضرات
کی پیش گوئیاں غلط ثابت ہوئیں جو آں ریکارڈ موجود ہیں ۔ ( پیش گوئیاں درست بھی ہو سکتی ہیں اور غلط بھی ، اس میں ایسے کسی اچھنبے کی بات نہیں )
تو یہ بات بھی کہ کشمیر کس سنہ میں آزاد ہو گا ؟ قدرت کے رازوں میں سے ایک راز ہے .
نوٹ :- یہ سوال کہ علم جفر کا ہے ؟ مختلف جفارین نے مختلف قواعد سے حل کیا ہے ۔ کسی جواب
میں بھی تعارض یا تضاد نہیں ۔ہر قاعدہ نے اپنی شان کے مطابق ہی جواب دیا ہے ۔
مثلا” یہی سوال میں نے مُستحصلہ بدوح یلن سری سے غالبا” ۲۰۱۰ یا ۲۰۱۱ میں حل کیا تھا ۔ جواب
گویا ہوتا ہے ” سے خیر لو خلق "
آپکے ذوق طبع کے لئے مثال پیش کر رہا ہوں ۔
تو قاعدہ ضحاک سے جواب گویا ہوا ، حد خاص جدول ، یہ جواب بھی حیران کُن ھے اور حقیقت بھی یہی ھے ۔ امام بونی رحمہ اللہ نے شمس المعارف میں ایک خاص جدول دی ہے ۔ بابر سلطان قادری مرحوم نے بھی وہی جدول اپنی کتاب تجلیات جفر میں دی ہے ۔ جسے جفر مصحف فاطمہ کا نام دے دیا گیا کسے تمام جفر کا ممبع و مآخذ اور سب سے اعلٰی جفر کہا گیا ۔ واللہ اعلم
جدولیں
اب آپ کی خدمت میں اس قاعدہ کی جداول پیش کرہا ہوں اس قاعدہ کی جداولیں بنانے کی کی کوئ خاص
ضرورت نا تھی ، کیونکہ قاعدہ کے قوانین بہت آسان اور سادہ ہیں جسمیں کسی قسم کی کوئ پیجیدگی
نہیں ہے ۔ معمولی سا جفری اصطلاحات سمجھنے والا مبتدی علم جفر بھی اسکو حل کرسکتا ہے ۔
لیکن جب ہم نے دیکھا کہ اس قاعدہ کے جوابات وزن رکھتے ہیں تو پھر ہماری رگِ تحقیق پھڑک اُٹھی ۔
بالآخر اللہ علیم خبیر کی توفیق سے ہم اسکی جدولیں بنانے میں کامیاب ہو گئے اور یہ قاعدہ تیرہ سطری
سے چھ سطری ہوگیا ۔ اللھم لک الحمد کلہ ولک الشکر کلہ ۔
ان جداول کی مدد سے آپ چوتھی سطر جو اعداد کی ہے اُس سے سیدھا سطر مُستحصلہ ( آخری سطر صدر موخر ) پر پہنچ پائیں گے ۔
پھر عرض کررہا ہوں کہ ان جداول بنانے کی کوئ چنداں ضرورت نہ تھی لیکن شوق طبع کے ہاتھوں مجبور ہو کر یہ درد سر لینا پڑا ۔
اور دوسری بات یہ کہ یہ جدولیں صرف اپنی زاتی استعمال کے لئے وضع کیں ، شائع کرنے کا ارادہ نا تھا ۔
لیکن ہمارے ضمیر نے گوارہ نہ کیا اور دوسری بات یہ کہ ہم اس مضمون کو عمدہ سے عمدہ بنانا چاہتے ہیں ۔گو کہ کُچھ افسوس اب بھی باقی ہو گا ، وُہ اس لئے کہ ہم بوجوہ مُصروفیات کے ابتک کچھ ہی جدولیں بنا سکے ، جسکا ہمیں بھی افسوس ہے ۔ لیکن جتنی بنا سکے وُہ آپ سب آپ حضرات کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں ۔ تو لیجئے جناب جدولیں پیش خدمت ہیں ۔
پہلے جدولیں ملاحضہ فرمائیں پھر انکا طریقہ استعمال بتلایا جائے گا ۔
طریق استعمال جدول :ـ جیسا کہ ہم نے عرض کی کہ اس جدول کی مدد سے آپ چوتھی سطر جو اعداد
کی ہے اُس سے سیدھا سطر مُستحصلہ یعنی آخری سطر جو موخر صدر کی ہے پہنچ پائیں گے ۔ وہ
کسطرح ؟ وہ اس طرح کہ آپ اپنی مثال کے سطر اعداد کے پہلے خانہ کے عدد کو دیکھیں کہ کونسا ھے ؟
مثلا” ہم مقبوضہ کشمیر والی مثال کو لیتے ہیں ۔ اس مثال کی اساس کی تعداد ۱۹ ہے ۔ اس لئے جدول
نمبر ۱۹ کو دیکھیں ، اس مثال کی سطر اعداد کے پہلے خانہ کا عدد ۸ ہے ۔ اب جدول کے دائیں طرف ایک
تا ۹ اعداد ہیں ، ان میں عدد ۸ کے سامنے خانہ جات کے پہلے خانے میں حرف ح ہے یہ ہمارا حرف
مُستحصلہ ہو گیا ۔ اب اس حرف مُستحصلہ کو خانہ مُستحصلہ میں رکھنا ھے ۔ نیچے نمبر شمار کے
بالمقابل خانہ مُستحصلہ ہیں ۔ نمبر شمار ۱ بالمقابل عدد ۷ ہے تو حرف ح کو مثال کی صدر موخر ۷
نمبر کے خانہ میں دیکھا تو حرف ح ہمیں مل گیا ۔
دوسرا عدد ۵ ہے ۔ جدول میں عدد ۵ کے سامنے دوسرے خانہ میں دیکھا تو حرف ن ھے یہ حرفُستحصلہ
ہے ۔ نمبر شمار کے خانہ ۲ کے سامنے عدد ۱۶ ھے جو خانہ مُستحصلہ ہے ۔ اپنی مثال کے نمبر شمار صدر
موخر کے خانہ ۱۶ میں دیکھا حرف ن موجود ہے اُمید ہے کہ آپ سمجھ گئے ہوں گئے ہوں گے ۔
اہل علم و تحقیق حضرات جداول پر تھوڑا غور و حوض کریں تو بقایا جدولیں خود وضع کرسکتے ہیں ۔
نوٹ:
سلام احسنت .احسنت افرین .لطفا جداول رو کامل کنید
سپاسگذارم
لطفا لینک دانلود کتاب شمس المعارف رو هم معرفی کنید
Plase link book شمس المعارف send
Thnak you
سلام من دو مثال از جدول حل کردم .جواب تکراری میدهد و غلط
لطفا یک مثال یا جدول حل کنید
تشکر
I don’t know Persian
An arithmetic masterpiece, but how did you calculate tables final
How to know which table to use?
Thanks a lot in advance numbers sir? And