خواص اسم ذات اللہ: عظمت، فضائل اور روحانی ترقی

اسلامی تعلیمات میں "اسم ذات اللہ” کو انتہائی اہمیت حاصل ہے۔ ہم نے اپنی ایک گذشتہ تحریر (اسمِ اعظم کی دسویں قسط) میں یہ بحث کی تھی کہ علما و مشائخ کے نزدیک آیا اسم ذات کو اسمِ اعظم قرار دیا جا سکتا ہے یا نہیں۔ اب اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے یہاں ان خواص اور برکات کو پیش کیا جا رہا ہے جو بزرگوں اور صوفیا کے ہاں اس اسمِ پاک کے حوالے سے منقول ہیں۔ اس مضمون میں ہم نہ صرف "غوث الاعظم کا فرمان” اور اس اسم کے روحانی فیوض بیان کریں گے بلکہ "وردِ اسمِ ذات"، "کشف اور اسرارِ الٰہی"، "جلالی اثرات اور درود شریف"، "ملائک مقربین اور اسمِ اللہ"، "شفاء الامراض نقش"، "مشائخ قادریہ کے اعمال” اور دیگر "اسماء الحسنیٰ کے فضائل” پر بھی روشنی ڈالیں گے۔ اس طرح آپ کو ایک جامع رہنمائی اور "روحانی ترقی اور ارتقاء” کا راستہ میسر آئے گا۔
1. اسم ذات اللہ کے متعق غوث الاعظم کا فرمان
حضرت غوث الاعظمؒ فرماتے ہیں کہ:
"اللہ وہ کلمہ ہے جو ہر بڑی مہم کو آسان اور ہر غم و فکر کو دور کر دیتا ہے۔ یہاں تک کہ زہر کا اثر بھی زائل ہو جاتا ہے۔ یہ اسمِ مبارک تمام طاقتوں پر غالب ہے، مظہر العجائب ہے اور اللہ کی سلطنت ہر سلطنت پر غالب ہے۔ اللہ عالم الغیب والشہادۃ ہے، اس سے کوئی شے پوشیدہ نہیں۔ جو اللہ کو دوست رکھتا ہے وہ غیر اللہ کو نہیں رکھتا۔ جو اس کی راہ میں قدم رکھتا ہے وہ جلد اللہ تک پہنچ جاتا ہے۔ جو اغیار کو چھوڑ دیتا ہے اس کے اوقات اللہ تعالیٰ کے ساتھ گزرتے ہیں۔"
یہی "غوث الاعظم کا فرمان” واضح کرتا ہے کہ اس اسم پاک کے وسیلے سے انسان کے دل سے دنیا کی فانی کشش کم ہو جاتی ہے اور خدا کے قرب کا دروازہ کھل جاتا ہے۔
2. وردِ اسم ذات اللہ اور اثرات
بے شمار بزرگانِ دین اور علماء نے "وردِ اسمِ ذات” کے فوائد بیان کیے ہیں۔ اس اسم کو مسلسل پڑھنے سے دل کی ظلمتیں مٹ جاتی ہیں اور وحدت کا نور اندر سرایت کر جاتا ہے۔ اسرار و رموز کھلنے لگتے ہیں، یہاں تک کہ دنیا اور اس کی آسائشیں ہیچ محسوس ہونے لگتی ہیں۔
-
مشہور طریقۂ ورد (روزانہ 1000 مرتبہ)
-
نمازِ فجر کے بعد ایک ہزار مرتبہ "یا اللہُ” کا ورد کیا جائے۔
-
بعض مشائخ نے اس کے ساتھ پرہیز جلالی و جمالی اور ترکِ حیوانات کو ضروری قرار دیا ہے، تاہم کم از کم شرعی پابندیوں کا خیال رکھنا ہر عامل کے لیے لازم ہے۔
-
چند ماہ کی مداومت کے بعد اس کے روحانی اثرات روزِ روشن کی طرح ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
-
-
روحانی ترقی اور ارتقاء (روزانہ 5000 مرتبہ)
-
ایک وقت اور ایک جگہ مقرر کرکے قبلہ رخ سکون سے بیٹھیں۔
-
تھوڑا ٹھہراؤ کے ساتھ روزانہ "اللہ اللہ” کا 5000 مرتبہ ذکر کریں۔
-
یہ جلالی اثرات رکھتا ہے، اس لیے "جلالی اثرات اور درود شریف” کا اہتمام بھی ضروری ہے، تاکہ روحانی مزاج میں اعتدال برقرار رہے۔
-
مشائخِ قادریہ کے مطابق چند روز میں "کشف اور اسرارِ الٰہی” کے دروازے کھلنے لگتے ہیں۔ لیکن یاد رکھیں کہ ان اسرار کو افشا کرنے سے برکت اٹھ جاتی ہے۔
-
3. کشف اور اسرارِ الٰہی کے دروازے
بہت سے افراد کو "کشف اور اسرارِ الٰہی” پانے کا شوق ہوتا ہے، مگر اس کا اصل مقصد اللہ تعالیٰ کا قرب اور بندگی ہے، نہ کہ دنیاوی نام و نمود۔ اسی لیے بزرگوں نے تنبیہ کی ہے کہ اگر باطن کے اسرار ظاہر ہونے لگیں تو "زبان کو تالا” لگا لیا جائے:
"جب اسرار و رموز ظاہر ہونے لگیں تو دنیا میں ڈھنڈورا مت پیٹیں۔ جو اس کا اہل نہیں، اُس کے سامنے راز بیان کرنا نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔"
3.1 ایک اور مجرّب طریقہ
-
دن میں یا رات میں ایک وقت طے کرلیں، سکون اور ٹھہراؤ سے "اللہ اللہ” کا ورد کرتے رہیں۔
-
نماز، روزہ اور درود شریف کا خصوصی اہتمام کریں۔
-
تھوڑے دنوں میں دل پر ایک نورانی کیفیت طاری ہونے لگتی ہے۔
4. مشائخ قادریہ کے اعمال برائے کشف
مشائخ قادریہ کے ہاں کشف کے لیے ایک مخصوص طریقہ بھی ملتا ہے:
-
عمل سے قبل غسل کریں اور عمدہ لباس پہن لیں۔
-
خوشبو لگائیں اور خلوت میں اعتکاف کی کیفیت اختیار کریں۔
-
قبلہ رخ بیٹھ کر آنکھیں بند یا نیم بند رکھیں اور دل کو پوری طرح اللہ کی طرف متوجہ کریں۔
-
اللہ سے التجا کریں کہ: "یا اللہ! فلاں معاملہ مجھ پر ظاہر فرما"۔
-
اس کے بعد اسمِ ذات کا چار ضربی ذکر شروع کریں: ایک ضرب دائیں جانب، دوسری بائیں جانب، تیسری سامنے اور چوتھی پیچھے۔
-
اس عمل کو سات دن تک مسلسل جاری رکھیں۔ اگر توفیق الٰہی ہو تو جلد مقصد حاصل ہو جاتا ہے، یہاں تک کہ دوسری بار اتنا لمبا عمل کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔
5. شفاء الامراض نقش اور ملائک مقربین
روحانی علاج میں "ملائک مقربین اور اسمِ اللہ” کا خصوصی ذکر آتا ہے۔ اس اسمِ پاک کے ابجدی اعداد 66 ہیں اور اس کے ساتھ جبرائیلؑ، میکائیلؑ، اسرافیلؑ، عزرائیلؑ منسوب کیے جاتے ہیں۔
علاج الامراض کے لیے سادہ ترکیب:
-
سفید کاغذ پر "بسم اللہ الرحمن الرحیم” لکھ کر چاروں کونوں پر ملائکہ مقربین کے نام تحریر کریں۔
-
درمیان میں 66 مرتبہ اسمِ اللہ تحریر کریں۔
-
کسی بھی نوچندی جمعرات، جمعہ یا اتوار کی ساعتِ اول میں کم از کم 21 یا 40 نقوش تیار کریں۔
-
زعفران سے لکھے ہوئے یہ نقوش مریض کو دیں۔ وہ روزانہ ایک نقش پانی کی بوتل میں ڈالے اور وہ پانی استعمال کرتا رہے۔ دوسرے دن دوسرا نقش استعمال کرے۔
-
یہ سلسلہ 21 یا 40 روز تک جاری رکھیں، ان شاء اللہ مرض میں واضح افاقہ ہوگا۔
-
اگر ممکن ہو تو صدقہ ضرور دیں؛ مثلاً بکرا ذبح کرکے گوشت مستحقین میں بانٹ دیں، ورنہ مرغ کا صدقہ بھی کافی ہے۔
6. جلالی اثرات اور درود شریف
چونکہ "اسم ذات اللہ” جلالی شان رکھتا ہے، لہٰذا بزرگانِ دین درود شریف کی کثرت کا مشورہ دیتے ہیں۔ اس سے ذہن اور قلب میں سکون رہتا ہے اور روحانی عمل متوازن رہتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ شرعی احکام کی پابندی اور رزقِ حلال کی تلاش لازمی شرائط میں سے ہیں۔
7. اسم اعظم اور نیت کی پاکیزگی
بعض علما کے نزدیک یہ اسم بذاتِ خود "اسمِ اعظم” ہے جبکہ کچھ کے نزدیک اسمِ اعظم تک رسائی کا ایک اہم ذریعہ۔ بہرحال اس کے فیوض حاصل کرنے کے لیے خالص نیت بہت ضروری ہے۔ جیسا کہ ہمارے دورِ حاضر میں ہر شخص چاہتا ہے کہ میں دوسرے سے برتر نظر آؤں، اسی لیے عامل حضرات بھی کبھی کبھی دنیاوی خواہشات کی تکمیل کو فوقیت دیتے نظر آتے ہیں۔ حالانکہ اسمِ اعظم کے ورد کا مقصد صرف "قربتہً الی اللہ” ہونا چاہیے، نہ کہ دنیاوی لالچ۔
"آپ یہ ورد خالصتاً قربتہً الی اللہ کی نیت سے کریں اور لالچ کو دل میں جگہ نہ دیں تو اِن شاء اللہ خوب فیض اٹھائیں گے۔"
سوال و جواب بابت اسم ذات اللہ
سوال 1: اگر کوئی شخص شرعی پرہیز سے زیادہ پرہیز جلالی و جمالی نہ کر سکے تو کیا یہ عمل بے اثر ہو جائے گا؟
جواب: بزرگانِ دین نے پرہیزِ جلالی و جمالی کی تاکید ضرور کی ہے، لیکن کم از کم شرعی پرہیز (حلال رزق، پاکیزہ لباس، فرائض کی ادائیگی) تو ہر حال میں ضروری ہے۔ اگر آپ انہی شرائط کے ساتھ عمل کریں، تو بھی اللہ تعالیٰ کی رحمت سے یہ اسمِ ذات بڑی تاثیر رکھتا ہے۔
سوال 2: کیا 5000 مرتبہ “اللہ اللہ” کے ورد سے حاصل ہونے والا کشف ہر شخص کے لیے ممکن ہے؟
جواب: مشائخ قادریہ کے ہاں یہ ایک مجرّب طریقہ ہے۔ البتہ کشف کا حصول اللہ کی توفیق اور اخلاصِ نیت پر منحصر ہے۔ بعض کو جلد کشف نصیب ہو جاتا ہے اور بعض کو دیر لگتی ہے۔
سوال 3: شفاء الامراض نقش میں کتنے دن تک پانی پینا چاہیے؟
جواب: عمومًا 21 یا 40 دن تک روزانہ نیا نقش پانی میں ڈال کر پیا جاتا ہے۔ اسی دوران صدقہ بھی تجویز کیا جاتا ہے، کیونکہ صدقہ بلاؤں کو ٹالتا ہے اور عمل میں برکت پیدا کرتا ہے۔
سوال 4: کیا اسمِ ذات کے ورد سے دنیاوی مقاصد پورے ہو سکتے ہیں؟
جواب: بے شک دنیاوی حاجات بھی اللہ تعالیٰ ہی پوری کرتا ہے، لیکن اسمِ اعظم ہو یا اسمِ ذات، اس کا اصل مقصد رضائے الٰہی اور روحانی ترقی ہونا چاہیے۔ جب اخلاص کے ساتھ ذکر کیا جائے تو دنیاوی الجھنیں بھی خود بخود آسان ہو جاتی ہیں۔
سوال 5: اگر کشف کے معاملات کھلنے لگیں تو اسے کیسے سنبھالا جائے؟
جواب: مشائخ فرماتے ہیں کہ زبان کو تالا لگا لیا جائے۔ یعنی یہ اسرار ہر ایک پر ظاہر نہ کیے جائیں۔ اپنے روحانی رہنما یا بااعتماد بزرگ سے رہنمائی لینا بہتر ہے۔
مختصر یہ کہ "اسمِ ذات اللہ” کے فضائل اور روحانی اثرات بے انتہا ہیں۔ یہ "اسمِ اعظم” ہو یا اس تک رسائی کا ذریعہ، ہر حال میں اخلاص، شرعی احکام کی پابندی اور جلالی اثرات اور درود شریف کا اہتمام ضروری ہے۔ چاہے آپ "وردِ اسمِ ذات” کرنا چاہیں، "مشائخ قادریہ کے اعمال” اپنانا چاہیں، "شفاء الامراض نقش” تیار کرنا چاہیں یا "کشف اور اسرارِ الٰہی” کے طالب ہوں—ہر صورت میں انتہائی احتیاط اور رازداری لازم ہے۔ اسی طرح "ملائک مقربین اور اسمِ اللہ” سے متعلق برکات بھی اسی وقت سامنے آئیں گی جب نیت صاف اور خلوص سے بھرپور ہو۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے مقدس ناموں کے فیوض سے مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔