Izzat o Namoos Ka Tahaffuz | Shams o Zohol Qiran | عزت و ناموس کا تخفظ : شمس و زحل قران دسمبر 2016
اگر انسانی معاشرہ کی ساخت کو دیکھیں تو یہ بات بالکل عیاں ہو جاتی ہے کہ اس دنیا میں کوئی فرد تنہا نہیں ہے۔ ایک انسان کا عمل دوسرے انسان کو ضرور متاثر کرتا ہے۔ اس کو ایک آسان مثال سے یوں سمجھا جا سکتا ہے کہ اگر کسی عنلاقہ کا دکاندار کسی چیز کی قیمت بڑھا دے تو اس علاقہ میں رہنے والا ہر شخص قیمت کے اس اضافہ سے ضرور متاثر ہو گا۔ بڑے پیمانے پر اگر ملک کا حکمران تبدیلی لانے کا فیصلہ کرتی ہے تو ہر فرد پر اس کا اثر لازم آتا ہے۔
یہی حال کچھ انسانی رشتوں کا بھی ہے۔ ایک خاندان کئی افراد کے مجموع کا نام ہے۔ ہر فرد اپنی انفرادی حیثیت میں مکمل خود مختار ہوتا ہے لیکن وہ جو بھی کام کرتا ہے اس سے اس کا خاندان یقینآ متاثر ہوتا ہے۔ یہ فرد واحد درحقیقت اپنے خاندان کی ایک ایسی اکائی ہے کہ اس کا کوئی بھی فعل اس کے خاندان کو بنا یا برباد کر سکتا ہے۔
انسان ہمیشہ سے جذباتی فطرت کا مالک رہا ہے۔ بہت سارے کام وہ صرف وقتی جذبہ کے تحت کر جاتا ہے۔ انسان کا ہر فعل اپنے اندر مثبت اور منفی اثرات چھپائے ہوئے ہوتا ہے جن کا ادراک اور نتیجہ کچھ عرصہ بعد سمجھ میں آتا ہے۔ انسان کے کچھ اقدام ایسے ہوتے ہیں کہ جہاں وہ صرف یہ خیال کرتا ہے کہ یہ اس کا ذاتی فعل ہے اور اس سے اس کے خاندان یا معاشرہ کے کسی اور فرد کا کوئی لین دین نہیں ہے۔ اسی سوچ کے تحت کئے گئے کئی اقدامات بعد میں خاندانوں میں اختلاف، رشتوں میں دوری اور بدنامی کا باعث بنتے ہیں۔
انسان اکثر اپنے جذبات کے ہاتھوں مجبور ہو جاتا ہے۔ یہ جذبات اسے ایسے کام کرنے پر اکسا دیتے ہیں کہ جہاں خود اس انسان اور اس کے اہل خانہ کو معاشرہ کی ناپسندیدہ باتیں اور طعنوں کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے۔ گھر والی کی لاکھ کوشش اور منت سماجت کے باوجود بھی یہ انسان اپنے فیصلے سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہوتا۔ یہ اپنے جذبات میں اتنا محو ہوتا ہے کہ اسے گھر یا خاندان کی بدنامی تک کی پرواہ نہیں رہتی۔ ہمیں ہر دور میں ایسے کردار مل جاتے ہیں کہ جن کی ضد کی وجہ سے پورا خاندان تباہ ہو کر رہ گیا اور اس انسان کی نادانی کی سزا بہت سارے بے قصور لوگوں کو بگھتنا پڑی۔
کبھی دو افراد کا تعلق گھر، خاندان اور معاشرہ کی بہتری کا سبب بن جاتا ہے اور کبھی دو افراد کا تعلق گھر اور خاندان کو ذلت و رسوائی دیتا ہے۔ شمس و زحل کے قران کے موقع پر ہم ایک ایسا عمل پیش کرنے جا رہے ہیں جو اپنے اثرات میں بے نظیر ہے۔ اس عمل سے ایسے تعلق کو ختم کیا جا سکتا ہے جو ایک خاندان کی بدنامی کا باعث بن رہے ہوں۔ محبت اور نفرت دونوں شدید جذبے ہیں۔ جہاں تعلقات کو بنانے کے لیے محبت کے جذبے کا ہونا ضروری ہے وہیں پر کسی تعلق کو ختم کرنے کے لیے نفرت کا ہونا لازمی ہے۔ اس عمل کے ذریعے ایسے لوگوں میں ایک دوسرے کے لیے ناپسنددیدگی کے جذبات پیدا ہو جاتے ہیں جو معاشرہ میں خاندان کی عزت و ناموس کی رسوائی کا سبب ہوتے ہیں۔
انسانی تاریخ ہمیں دو ایسے افراد کا پتہ بتاتی ہے جو اس کرہ ارض پر پہلی نفرت کی علامت بنے اور یہی نفرت ایک کے قتل کا موجب ہوئی۔ حضرت آدم علیہ السلام کے دو بیٹوں قابیل اور ھابیل کا ذکر تمام مذاہب میں پاپا جاتا ہے اور ان دونوں کی مثال انسانی معاشرہ میں پہلے قتل اور برائی کی علامت کے طور پر پیش کی جاتی ہے۔ قرآن کریم اور اسلام میں جو واقع قابیل اور ھابیل سے متعلق بیان ہوا ہے تقریبآ ایسا ہی واقع ھیبرو زبان میں لکھی گئی بائیبل میں موجود ہے۔
حضرت ھابیل کی قبر شام کے علاقہ زبدانی کے قریب ہے۔ یہ قبر ایک مسجد کے اندر موجود ہے۔ اس مسجد کو عثمانی خلیفہ ولی احمد پاشا نے 1599 میں تعمیر کروایا تھا۔ لوگوں کی بڑی تعداد حضرت ھابیل کی قبرپر جاتی ہے۔
قابیل اور ھابیل کے واقعہ میں کئی بار لوگ پریشانی کا شکار ہو جاتے ہیں کہ دونوں میں سے قاتل کون تھا اور مقتول کون۔ اس کا ایک آسان کا طریقہ ہے۔ لفظ قاتل حرف ”ق” سے شروع ہوتا ہے اس لیے ان دونوں میں سے جس کا نام اس حرف ق سے شروع ہوتا ہے وہی قاتل ہے جو کہ قابیل ہے۔
علمائے روحانیت صدیوں سے ان دو ناموں کو ایسے اعمال میں استعمال کرتے آئے ہیں جہاں کسی فرد کے فعل کی وجہ سے خاندان کی عزت پر انگلی اٹھائی جا رہی ہو۔ ایسے میں ان دو ناموں سے تیار کردہ عمل اس فرد کو ایسے فعل سے روک دیتا ہے جس کی وجہ سے اس کے خاندان کی بدنامی ہو رہی ہو۔ عمل کو مثال کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔ ہم یہ عمل قران شمس و زحل کے اوقات میں تیار کریں گے ۔ اوقات نوٹ فرما لیں ۔
ہماری پیش کردہ مثال میں دو افراد ہیں ایک کا نام جنید ہے اور دوسرے کا نام رابی ہے۔ ان میں سے کسی ایک کے اہل خانہ ان دونوں کے تعلق کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ اس عمل کا طریقہ یہ ہے کہ ان میں سے جو عمر میں بڑا ہے اس کا نام معہ والدہ کے نام کے اعداد ابجد قمری کے مطابق لے کر قابیل کے نام کے اعداد میں شامل کر دیں اور جو عمر میں چھوٹا ہے اس کا نام معہ والدہ کے اعداد ھابیل کے اعداد میں جمع کر دیں۔
ان ناموں کے اعداد سے تین عدد تین مثلث خاکی تیار کریں۔ ہر نقش کی اوپر لفظ ”اجہزط” لکھیں ۔ ان نقوش میں دونوں افراد کے ناموں کے ساتھ آیت ”والقینا بینھم العداوۃ و البغضاء الی یوم القیامۃ” کو بھی استعمال کیا جائے گا۔ نقش ”ذوالکتابت” کے اصول کے مطابق بنائے جائیں گے۔ اب مثال سے نقش کے طریقہ کو بیان کیا جا رہا ہے۔ ہماری مثال میں جنید کی عمر ، رابی سے زیادہ ہے اس لیے اس کے اعداد قابیل میں اور رابی کے اعداد ھابیل میں لیں گے۔
اعداد جنید مع والدہ : 580
قابیل کے اعداد : 143
کل اعداد : 723
اعداد رابی مع والدہ : 480
ھابیل کے اعداد : 48
کل اعداد : 528
مکمل نقش یوں ہو گا:
اس نقش کو تیار کرنے کی چال مثلث قارئین کی سہولت کے لیے دی جا رہی ہے:
اس نقش کے تین ادوار ہوں گے۔ پہلے دور میں ہم قابیل کے نام کے ساتھ فرد کے اعداد اور ناموں کو لیں گے۔ دوسر ے دور میں ھابیل اور دوسرے فرد کے اعداد اور نام لیے جائیں گے جبکہ تیسرے دور میں ہم آیت اور اس کے اعداد لیں گے۔ پہلا دور خانہ ایک سے تین کا ہے۔ دوسرا دور خانہ چار سے خانہ چھ اور تیسرا دور خانہ سات سے خانہ نو پر مشتمل ہے۔ پہلے دور کے لیے خانہ نمبر 1 میں قابیل اور پہلے فرد کے اعداد میں سے ایک عدد کم کر کے لکھیں گے۔ ہماری مثال میں یہ اعداد 723 ہیں۔ ایک عدد کم کیا کو 722 کو خانہ ایک میں لکھا۔ خانہ دو میں ہم پہلے فرد کا مکمل نام مع اس کی والدہ کے نام کے لکھیں گے اور ساتھ میں ”قابیل” بھی لکھا جائے گا۔ خانہ نمبر تین کے لیے ہم خانہ ایک دو کے اعداد میں مزید دو عدد جمع کریں گے۔ خانہ دو کے اعداد 722 ہیں ان میں 2 جمع کیا تو 724 کو خانہ 3 میں لکھیں گے۔
دوسرے دور کے لیے خانہ چار میں ھابیل اور دوسرے فرد کے نام لکھے جائیں گے۔ خانہ پانچ میں دوسرے فرد کے ھابیل کے ساتھ اعداد میں ایک عدد کا اضافہ کیا جائے گا۔ ہماری مثال میں ان ناموں کے اعداد 528 ہیں۔ اس میں ایک کا اضافہ کیا تو خانہ پانچ میں 529 لکھا جائے گا۔ خانہ چھ کے لیے ہم خانہ پانچ اعداد میں ایک عدد کا اضافہ کر کے 530 لکھیں گے۔
تیسرا دور خانہ سات سے خانہ نو کا ہے جو کہ آیت قرآنی پر مبنی ہے ۔ خانہ سات میں 3334 لکھیں گے۔ خانہ آٹھ میں 3335 اور خانہ 9 میں آیت قرآنی لکھی جائے گی۔ یہ بات اہم ہےکہ آپ کسی کے لیے بھی یہ نقش تیار کریں اس میں خانہ سات سے خانہ نو اسی طرح پر کیے جائیں گے۔
جب تینوں نقوش تیار ہو جائیں تو آنے والے ہفتہ کے دن دوپہر 12 بجے ایک نقش کو کسی ٹوٹے ہوئے چینی مٹی کے برتن میں رکھ کر کسی قبرستان یا ویران مقام پر دبا دیں۔ ایک نقش پہلے فرد کے گھر کے راستہ میں جبکہ آخری نقش دوسرے فرد کے گھر کے راستہ میں زمین میں دبا دیں۔ چند ہی دنوں میں ان دونوں ایسے منافرت پیدا ہو گی کہ یہ قطع تعلق کر لیں گے اور زندگی بھر ایک دوسرے کی شکل نہیں دیکھیں گے۔