Ilmuljaffer::.مستحصلہ قرآنی
مستصحلہ ہٰذا عزیزم ڈاکٹر علامہ بابر سلطان قادری صاحب کا عطا کردہ ہے اس مستحصلہ کی خوبی یہ ہے کہ جواب قرآن مجید فرقان حمید سے اخذ کیا جاتا ہے یہ مستحصلہ ایک طرح کا استخارہ ہے جس سے کام کے کرنے یا نہ کرنے کی بابت صحیح رہنمائی حاصل کی جا سکتی ہے اس کے علاوہ اگر حصول جواب کی تمنا ہو تو بھی ممکن ہے ۔
آئیے قواعد پر غور فرمائیے !!!۔
آپ اپنے سوال کو بسط حرفی کرلیں اور ان کے اعداد ابجد قمری سے استخراج کریں اب استخراج شدہ اعداد کو قرآن کریم کی کل سورتوں کی تعداد یعنی ایک سو چودہ(۱۱۴) پر تقسیم کریں جو باقی رہے وہ آپ کی متعلقہ سورہ ہے جو اس سوال کے متعلق ہے اب یہ دیکھیں کہ اس سورہ مبارکہ کی کل کتنی آیات ہیں جو آیات کی تعداد ہوں سوال کے اعداد کو ان پر تقسیم کردیں تو آپ کے متعلقہ مقصد کی آیت برآمد ہوجائے گی اگر یہ آیت خیر کی ہے تو جواب ہاں میں ہے اگر اس آیت میں اللہ تعالیٰ کے عذاب کا تذکرہ ہے تو جواب نفی میں ۔
یا علیم : طاہر حسنین بن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ملازمت کرے یا نہ
اعداد ابجد قمری ۱۹۶۰
۱۱۴ پرتقسیم کیا باقی ۲۲ رہے
قرآن مجید میں ۲۲واں سورہ ، سورۃ الحج ہے ۔جو ہمارے متعلقہ سوال سے منسوب ہے
سورہ الحج میں کل آیات کی تعداد ۷۸ ہیں لہٰذا اعداد سوال ۱۹۶۰ کو ۷۸ پر تقسیم کیا
باقی ۱۰ بچے یعنی سورہ الحج کی دسویں آیت ہمارے سوال کا جواب ہے
ذلک بما قدمت یداک وان اللہ لیس بظلام للعبید
یہ اس کا بدلہ ہے جو تیرے ہاتھوں نے آگے بھیجا ہے اور اللہ بندوں پر ظلم نہیں کرتا
اس آیت مبارکہ کو سمجھنے کے لئے سیاق و سباق کے تحت گزشتہ آیت پر بھی غور کیا گیا
ترجمہ ہے ۔ حق سے اپنی گردن موڑے ہوئے تاکہ اللہ کی راہ سے بہکادے اس کے لئے دنیا میں رسوائی ہے اور قیامت کے دن ہم اسے آگ کا عذاب چکھائیں گے
پھر دسویں آیت ہے کہ یہ اس کا بدلہ ہے جو تیرے ہاتھوں نے آگے بھیجا ہے اور اللہ بندوں پر ظلم نہیں کرتا
آیت میں واضح نفی ہے ۔
اگر متعلقہ زبان میں جواب مقصود ہو تو استخراج شدہ سورہ کو بسط حرفی کرلیں اور چار چار یا سات سات کی طرح دیں اس سطر میں یا تو حرف خود ناطق ہوگا یا اس کا نظیرہ ہماری متعلقہ سورہ الحج۔
سورہ الحج ، شروع کی فقط پہلی آیت کو بسط حرفی کر کے سات سات کی طرح دی حاصلہ سطر کو نظیرہ دیا جواب واضح گویا ہوا۔
ملاحظہ فرمائیے
یا یھاالناس اتقوا ربکم ان زلزلۃ الساعۃ شی عظیم
سات سات کی طرح سے حروف یہ حاصل ہوئے
سطر مستحصلہ : ل و ن ل ع
نظیرہ :ض ر غ ض ب
جواب :ضر غضب
جواب کسی تشریح کا محتاج نہیں ہے ۔