طریقہ زکات بہ سلسلہ عملیات ۔۔۔ شاہد الیاس سلیمی مرحوم
ستمبر ۲۰۰۴ عیسوی میں جب باقاعدہ ماہنامہ جمال جفر پاکستان کو آن لائن صورت میں پیش کیا تو اس وقت سوچا بھی نہ تھا کہ یہ سلسلہ اس حد تک آگے بڑھے گا۔میرے نہایت محترم دوست وبھائی جناب شاہد الیاس سلیمی مرحوم نے میری توجہ اس جانب مبذول کروائی تھی حالانکہ میں ۱۹۹۸ سے سوچ رہا تھا کہ انٹرنیٹ پر کوئی ایسا سلسلہ ہونا چاہئے جس سے ان علوم کو پذیرائی ملے ۔ جب آپ کسی شے کی بنیاد ڈالنے کی کوشش کریں تو ابتداء میں بے شمار تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے کچھ ایسا میرے ساتھ بھی ہوا لیکن ہمت نہ ہاری اور نتیجہ یہ نکلا کہ دیکھا دیکھی میں دیگر صاحبان علوم و فنون بھی میدان میں اتر آئے جو کہ ایک خوش آئند بات ہے ۔ لیکن اس کے ساتھ یہ بھی دیکھنے میں آیا کہ بعض حضرات نے ان علوم کے ساتھ وہی سلوک کیا جو ماضی میں جعل ساز کرتے رہے ۔
آج فیس بک پر سائیلین کم اور عاملین زیادہ ملتے ہیں ہر شخص افلاطون زماں نظر آتا ہے ، انداز گفتگو ایسا کہ گویا ابھی ابھی جبرائیل امین سے علمی فیض حاصل کرکے آرہے ہوں ۔ اسی لئے آج اس مضمون کو پیش کیا جا رہا ہے تاکہ وہ حضرات جو عملیات میں شوق رکھتے ہیں وہ خود محنت کریں نہ کہ کسی عامل کی اجازت کو غنیمت جان کر اپنا قیمتی وقت برباد کریں ۔ تحریر ہٰذا شاہد الیاس سلیمی مرحوم کی لکھی ہوئی ہے جو حضرات فیض حاصل کریں وہ مرحوم کی بلندی درجات کے لئے سورہ فاتحہ ضرور پڑھیں ۔
طریقہ زکات بہ سلسلہ عملیات
جب تک کسی عمل کی زکات ادا نہیں کی جاتی یا صاحب زکات کی اجازت نہیں ہوتی تو عمل میں اثر نہیں ہوتا ۔ اکثر احباب عملیات پڑھتے ہیں لیکن فائدہ نہیں ہوتا ۔ جن صاحب سے اجازت لیتے ہیں وہ اجازت تو دے دیتے ہیں لیکن اکثریت ان میں ایسی ہوتی ہے جنہوں نے خود بھی زکات نہیں دی ہوتی ۔ اس لئے اگر عملیات کا شوق ہے تو جب تک خود باقاعدہ زکات نہ دیں صرف سنے سنائے یا لکھے ہوئے پر اعتبار کرکے مفت میں نقصان نہ کریں ہاں اگر یقین ہو کہ جو شخص اجازت دے رہا ہے وہ صاحب زکات ہے تو پھر ضرور اثر ہوگا۔
زکات کے متعدد طریق ہیں اول تو یہ کہ جو عمل ہمیں پڑھنا ہے صرف اسی کی زکات دے دیں ۔
ایک یہ کہ حروف کی زکات دے دی جائے پھر علیحدہ کسی عمل کے لئے زکات کی ضرورت باقی نہیں رہتی ۔
حروف کی زکات دینا اگرچہ ایک مشکل کام ہے لیکن حقیقت میں عامل وہی شخص ہے جو حروف تہجی کی زکات دے زکات اصغر کے عاملین تو بے تحاشہ مل جائیں گے البتہ ایسے صاحبان عمل بہت کم ہیں جنہوں نے زکات اکبر ادا کی ہو۔
طریق اول : جو عمل کو کرنا چاہتے ہو ۔ اس کو سوا لاکھ مرتبہ پڑھ لو۔ اس عمل کے عامل بن جاؤ گے ۔
عموماً چالیس دن میں زکات کی مدت مقرر ہے ۔
اگر صرف مطلوب کا نام ایک لاکھ پچیس ہزار مرتبہ پڑھا جائے تو یہی عمل اُس کو آپ کے قدموں میں لا دے گا ۔ پھر کسی دیگر عمل پڑھنے کی ضرورت نہیں ۔
سوالاکھ مرتبہ کسی اسم یا آیت یا عمل کو چالیس دنوں میں پورا کرنے سے زکات اکبر ادا ہوجاتی ہے وہ شخص عامل ہوجاتا ہے ۔
وہ جب کبھی اس عمل کو پڑھے گا تو مکمل فائدہ ہوگا۔
یہاں میں ایک بات کی وضاحت کر دوں کہ بہت سے حضرات کے ورد میں کوئی مخصوص آیت یا اسم کئی عرصہ سے ہوتا ہے ، وہ کہتے ہیں کہ جناب ہم نے سوالاکھ سے تو زیادہ ہی پڑھا ہوگا ۔ ایسے تمام حضرات کی خدمت میں عرض کرتا ہوں کہ اعمال کا دارومدار نیت پر مبنی ہے ۔ آپ نے بے شک پڑھا ہے اور مطلوبہ عمل کی روحانیت بھی آپ سے مانوس ہوگی ، بالیقین آپ کے کئی کام غیبی طور پر انجام پاتے ہوں گے لیکن ازروئے قوانین عملیات آپ صاحب زکات نہیں ہیں کیونکہ آپ نے جو کچھ بھی ورد کیا زکات کی نیت سے ہرگز نہیں کیا ۔ اس کی مثال کچھ یوں ہی ہے کہ میں لاکھوں روپیہ راہ اللہ خیرات کر دوں اور جب زکات ادا کرنے کی بات آئے تو کہوں کہ خیرات تو کی تھی ناں نصاب زکات سے زیادہ ہی ہوگی ، اس طرح کرنے سے ہرگز میں صاحب زکات نہیں ہو سکتا ۔
طریقہ دوم :زکات اصغر کا ہے ، زکات اصغر کا عامل کسی کو اجازت نہیں دے سکتا۔
اکثر اوقات زکات اصغر سے عمل صرف ایک مرتبہ ہی کام دیتا ہے ۔ جبکہ زکات اکبر کا عامل کسی دوسرے فرد کو بھی اس عمل کی اجازت دے سکتا ہے ۔
زکات اصغر کا طریق: جو عمل پڑھنا ہو اس کے اعداد بحساب ابجد نکال لیں جس قدر اعداد ہوں گے اتنی مرتبہ پڑھو ۔
خاص اصول و طریق
طریق اول : جس قدر بھی حروف ہوں انہیں ہزار بار شمار کریں ۔
مثلاً شاہد میں چار حروف ہیں ۔ چار ہزار بار ہوا
چار ہزار کو چار میں ضرب دیا ۔
تو سولہ ہزار ہوا ۔ یہ نصاب ہوا ۔
اس کا نصف آٹھ ہزار زکات ہوگی ۔
اس کا نصف چار ہزار عشر ہوگا ۔
اعداد اصل کا نصف قفل کہلاتا ہے ۔
پھر دور بدور نصاب کے برابر ہوگا ۔
بذل کے سات ہزار اور ختم کے بارہ سو مقرر ہیں۔ گویا یہ سات زکاتیں سات نیتوں سے ادا کرنا ہونگی ۔اس طریق کہ دعوت یہ ہوگی
شاہد حروف 4
اعداد 4000
نصاب 16000
زکات 8000
عشر4000
قفل 2000
دوربدور16000
بذل7000
ختم1200
طریق دوم
ہر اسم کی زکات اس طرح ادا کریں کہ
صغیر
وسیط
کبیر
نصاب
حظ
کفو
خاتم
طریقہ یہ ہے کہ اسم کے جس قدر حروف ہوں ان کو عدد صغیر کہتے ہیں مثلاً ظفر کے تین حروف ہیں یہ 3عدد صغیر ہوا۔
اسے دس (۱۰)سے ضرب دیں تو عدد وسیط ہوگا ۔
صغیر کو ۱۰۰میں ضرب دیں تو عدد کبیر ہوگا ۔
جب صغیر کو ایک ہزار سے ضرب دیں تو عدد نصاب حاصل ہوگا ۔
جب عدد اسم سے ایک کم کردیں گے تو عدد حظ حاصل ہوگا
جب حظ کو اصل میں جمع کریں گے تو عدد کفو حاصل ہوگا
جب کفو کو اصل میں ضرب دیں گے تو خاتم حاصل ہوگا یہی نقشہ مثال سے واضح کرتا ہوں ۔
ظفر ۔۔۔۔۔ تین حروف ۳
صغیر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 3
وسیط۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔30
کبیر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔300
نصاب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔3000
حظ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔1179(ظفر کے اعداد ۱۱۸۰۔۔۔۔ ایک عدد قانون کا کم کیا )۔۔
کفو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔2359(اعداد تھے ۱۱۸۰یعنی اصل۔۔۔۔۔۔ اس میں ۱۱۷۹ کو جمع کیا تو ۲۳۵۹)۔۔۔
ختم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔2783620(کفو کو اصل اعداد سے ضرب دیا )۔۔
طریق سوم
ہر اسم کے عدد کبیر (۱)۔۔۔۔۔۔اکبر(۲)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کبائر(۳)۔۔۔۔۔۔۔۔اکبر کبائر(۴)۔۔۔۔۔ اور عدد صغیر ، اصغر ، صغائر ، اصغر الصغائر کبیر زکات ادا کریں ۔
طریق یہ ہے کہ ہر اسم کے عددکو اس کے حرف میں ضرب دیں تو عدد کبیر حاصل ہوگا
مثلاً ظفر کے عدد ۱۱۸۰ کو ۳ سے ضرب دیا تو3540عدد کبیر ہوگئے ۔
کبیر کو تین سے ضرب دیا تو اکبر حاصل ہوگیا ۔
اکبر کو تین سے ضرب دیا توکبائر حاصل ہوا۔
کبائر کو تین سے ضرب دیا تو اکبر کبائر حاصل ہوا۔
اب صغیر کو لیں اسم کے عدد کو صغیر کہتے ہیں ۔
مثلاً ظفر کے عدد ۱۱۸۰ صغیر ہیں اس کا نصف اصغر ہوگا ۔ اصغر کا نصف صغائر ہوگا ۔
اگر کسی عددکا صحیح نصف نہ ہو سکے ایک حصہ کم یا ایک حصہ زیادہ پر ملے تو نصف کمتر ناقص اور نصف زائد کامل کہلاتا ہے ۔
اس لئے علماء نصف ناقص کو ترک کردیتے ہیں اور نصف زائد کو اختیار کرلیتے ہیں ۔
لیجئے اس کی مثال
ظفر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 1180۔۔
کبیر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔3580۔
اکبر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔10620۔
کبائر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔31860۔
اکبرکبائر۔۔۔۔۔95580۔
اصغر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔590۔
صغائر۔۔۔۔۔۔۔259۔
اصغر صغائر۔۔۔۔۔148۔
ان زکاتوں میں اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ ہر زکات کے لئے علیحدہ نیت کریں اور اس کی روزانہ مقدار بھی مقرر کرلیں
اس میں نقص واقع نہ ہونے دیں ۔ لیکن یہ زکات متواتر بغیر وقفہ کے ادا کریں ۔
کبیر کے فوراً بعد اکبر کی زکات دیں ۔ سات دنوں میں سات زکاتیں ادا کی جا سکتی ہیں ۔
جو عدد بڑے ہوں انہیں مقررہ دنوں پر تقسیم کرلیں گے تو زکات کی مدت کچھ بڑھ جائے گی ۔
اس تحریر کے بعد مرحوم نے پرہیز جلالی و جمالی سے متعلق پرہیز تحریر کی ہیں ۔ اگر آپ چاہیں تو دوران زکات پرہیز جلالی و جمالی کریں
لیکن میرے نزدیک اس کی قطعی ضرورت نہیں ۔ جو قدرت نے حلال قرار دیا ہے کھا پی سکتے ہیں البتہ گوشت وغیرہ و بدبودار اشیاء سے پرہیز کرلیں تو بہتر ہے
مزید ہدایات
جلدی و جسمانی اعمال یا دعوت یا زکات کا آغاز کرنے کے لئے اسی کے مطابق مہینہ انتخاب کریں ان کی عناصری تقسیم بھی بروج کی طرح ہی ہے ۔
ماہ ہائے آتشی ۔۔۔۔۔۔محرم الحرام ۔۔۔۔۔ جمادی الاول ۔۔۔۔ رمضان المبارک ۔
ماہ ہائے خاکی ۔۔۔۔۔ صفر المظفر ۔۔۔۔۔ جمادی الثانی ۔۔۔۔ شوال المکرم۔
ماہ ہائے بادی ۔۔۔۔۔ ربیع الاول ۔۔۔۔۔۔۔ رجب المرجب ۔۔۔۔ ذیقعد۔
ماہ ہائے آبی ۔۔۔۔۔۔۔ ربیع الثانی ۔۔۔۔۔۔۔۔ شعبان المعظم ۔۔۔۔۔۔ ذی االحج
نوٹ:آتشی و بادی بروج نر ہیں ۔۔ خاکی و آبی مادہ ہیں ۔
جس وقت ماہ کا انتخاب کریں تو اس میں ان تواریخ کا خیال رکھیں جو اس ماہ میں عمل یا زکات کے لئے سعد نہیں ہیں یعنی ان تواریخ میں عمل کی ابتداء نہ کریں۔
محرم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گیارہ اور چودہ
صفر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دو ، گیارہ ، بیس ۔
ربیع الاول ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چار ، دس ، بیس ۔
ربیع الثانی ۔۔۔۔۔۔۔۔ پانچ ، گیارہ ، اکیس ۔
جمادی الاول ۔۔۔۔۔۔۔ دس ، گیارہ ، اٹھائیس۔
جمادی الثانی ۔۔۔۔۔۔۔ ایک ، گیارہ ، اٹھائیس ۔
رجب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گیارہ ، بارہ ، تیرہ ۔
شعبان ۔۔۔۔۔۔۔۔ چودہ ، بیس ، چھبیس ۔
رمضان ۔۔۔۔۔ تین ، بارہ ، چوبیس ۔
شوال ۔۔۔۔۔۔۔۔ دو ، سات ، آٹھ ۔
ذیقعد۔۔۔۔۔۔۔ دو ، چھ ، آٹھ ۔
ذوالحجہ ۔۔۔۔ آٹھ ، بیس ، اٹھایس۔