مضامین
اظہار تعزیت
جفار شاہد الیاس سلیمی صاحب (سابقہ چیف ایڈیٹر جمال جفر پاکستان) مورخہ ۱۴مئی۲۰۱۱کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ۔
درحقیقت اس وقت جو کچھ آپ حضرات کو سیکھنے کو مل رہا ہے اگر سلیمی صاحب نہ ہوتے تو شاید آن لائن روحانی میگزین کا افتتاح کبھی بھی نہ ہوتا ۔ قدیم علوم کو جدید انداز میں پیش کرنے کے لئے جتنی محنت اور لگن میری رہی اس سے کئی گنا زیادہ جذبہ مجھے سلیمی صاحب میں نظر آتا ، بلکہ اگر یہ کہوں کہ میرے خیالات کو عملی تعبیر سلیمی صاحب کی وجہ سے ملی تو بے جا نہ ہوگا ۔
کاش البرنی مرحوم کا یہ روحانی فرزند ان کی حیات میں ہی ملک کے کئی فلکیاتی جرائد خصوصاً ماہنامہ "فلکیات” کراچی ، آئینہ قسمت لاہور ، ہفت روزہ انسانیت وہاڑی میں اپنے علم کا سکہ منوا چکا تھا وہ حضرات جو شعبہ تحقیق سے وابستہ ہیں وہ اس بات کو بخوبی سمجھ سکتے ہیں کہ علمی بحث کس قدر لطف اندوز ہوتی ہے (بشرطیکہ برائے اصلاح ہو) حقیقت یہ ہے کہ جو علمی مباحثے میرے سلیمی صاحب کے ساتھ رہے اور ان کی پُر علم گفتگو سے جو کچھ سیکھنے کو ملا اب شاید و باید ہی ایسا ممکن ہو ۔مرحوم نے علم جفر آثار میں ایک خاص مقام پیدا کیا علم جفر کی کئی راہیں پیدا کیں ۔ مرحوم سلیمی صاحب نے جہاں علم جفر آثار کے تحت مختلف نقوش و الواح کے متعلق عوام الناس کو اپنی تحریروں کے ذریعہ آگاہی دی وہیں اپنی ایک لاجواب تصنیف” عملیات حروف صوامت” بھی شائقین عملیات کے لئے پیش کی ۔
مرحوم سلیمی صاحب ایک ملنسار اور مخلص انسان تھے آج جب انہیں مرحوم لکھ رہا ہوں تو ایک عجیب سا احساس ، ایک عجیب سی چبھن اپنے دل و دماغ میں محسوس کرتا ہوں آج یہ لکھتے ہوئے میرے ہاتھوں پر لرزہ طاری ہے کہ میرے علمی سفر کا یہ ہمسفر مجھے تنہا اس پُرخار وادی میں دنیائے فانی سے رخصت ہو چلا۔