مضامین
amal e hamzad aur yaksoi | عمل ہمزاد اور یکسوئی
ہمزاد کے موضوع پر جیسے ہی یہ سلسلہ شروع ہوا بے شمار قارئین نے اپنی پسند کا اظہار فرمایا ، کئی قارئین ایسے بھی تھے جنہوں نے استفسار کیا کہ کسی عامل ہمزاد کا پتہ بتایا جائے ۔ بذریعہ تحریر ہٰذا اس بات کو واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اگر درحقیقت کوئی ہمزاد کا عامل ہو بھی تو اسے کیا ضرورت ہے کسی کے سامنے ظاہر کرنے کی ؟ لہٰذا تمام احباب کی خدمت میں عرض کرتے ہیں کہ ہم کسی بھی ایسے صاحب علم فن کو نہیں جانتے جو درحقیقت عامل ہمزاد ہو ہاں دعویٰ کرنے والے ہزاروں ہیں پہلے یہ دعوے صرف ملکی رسائل و اخبارات میں ملا کرتے تھے اب اس جدید دور میں یہ دعوے انٹرنیٹ پر بھی نظر آتے ہیں ۔
ہم تمام قارئین کو خبردار کرنا چاہتے ہیں کہ ایسے افراد سے ہوشیار رہیں ورنہ شوق کی خاطر بہت کچھ قربان کرنا پڑ سکتا ہے ۔گزشتہ مضامین میں ہمزاد اور اس سے متعلقہ چند قوتوں کا تذکرہ کر آئے ہیں ۔ اس مرتبہ اس کے انتہائی اہم پہلو یعنی یکسوئی پر کچھ تحریر کیا جاتا ہے
یکسوئی
شائقین عمل تسخیر ہمزاد پر یہ بات اچھی طرح واضح ہوجانی چاہئے کہ وہ سب سے پہلے اس لفظ کو جو یکسوئی کے نام سے زبان زد عام و خاص ہے کو سمجھیں اس کے معنی اور اس کی اہمیت پر غور کریں تو اس پانچ حرفوں والے لفظ کا وزن اور اس کی استقلالی کیفیت کا اندازہ ان کو خودبخود ہوجائے گا یہاں یہ بات نہ بھولنا چاہئے کہ اس لفظ یکسوئی کا اطلاق اسی عمل تسخیر ہمزاد پر نہیں ہوتا بلکہ اس لفظ اور اس کی بے پناہ طاقت سے تمام عمل و عملیات ، وظیفہ و وظائف وابستہ ہیں مثلاً جب تک یکسوئی حاصل نہ ہوگی عبادت میں قرب خداوندی حاصل نہ ہوگا اگر آپ یکسوئی سے وظیفہ خوانی نہ کریں گے ، مطلب براری نہ ہوگی ۔ کسی کام میں اگر یکسوئی نہ ہوگی پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکیں گے ۔ غرض آپ جہاں دیکھیں گے جس طرف نظراٹھائیں گے ہر جگہ آپ کو یکسوئی کا جلوہ کارفرما ہوتا ہوا نظر آئے گا عملیاتی لغت میں یکسوئی کے معنی ایک طرف اپنی پوری توجہ کے صرف کرنے کو کہتے ہیں یعنی اس منزل میں داخل ہونے کے بعد انسان کے ایک خیال ، ایک تصور کی موجودگی میں دوسرے متضاد خیالات اور تصورات کی گنجائش نہیں ہو سکتی ۔ دل خیالات غلیظ کا مالک نہیں بن سکتا اس طاقت (یکسوئی ) کو حاصل کرنے میں ابتداً کچھ دنوں تک دقتوں کا سامنا ہوگا لیکن متواتر مشق کرنے کے بعد یہ دقتیں باقی نہ رہیں گی اور یکسوئی آپ کی مستقل عادت بن جائے گی اس عادت سے آپ نقصان میں نہ رہیں گے یکسوئی کے بھی دو درجہ ہوتے ہیں
نمبرایک۔ ارادی
نمبر دو ۔۔۔ غیر ارادی
غیر ارادی یکسوئی اتفاقاً فوری طور پر پیدا ہوتی ہے کچھ دیر قائم رہتی ہے اور پھر اسی صورت سے آناً فاناً ختم ہوجاتی ہے جس طرح سے پیدا ہوئی تھی مثلاً کسی مقام پر کوئی ایسا خوبصورت پرندہ آپ نے دیکھا جو اب تک آپ کی نظر سے نہ گزرا تھا اس کے سنہرے اور رنگ برنگ کے پر و بال کی خوبصورتی نے آپ کو اس درجہ متاثر کیا کہ آپ کی پوری توجہ اس پر مرکوز ہوگئی اور آپ اپنے اس ارادے کو قطعی طور پر فراموش کر بیٹھے جس کے تحت گھر سے باہر نکلے تھے کچھ دیر اسی محویت کے عالم میں رہنے کے بعد جب آپ کی نظریں سیر ہوچکی تو طلسم خیال ٹوٹا یکسوئی ختم ہوئی فرض یاد آیا اور آپ نے وہاں سے آگے کا رستہ پکڑا ۔ یہ ہوئی غیر ارادی یکسوئی ۔
اب ارادی یکسوئی کی طرف توجہ دیجئے ۔ یہ پہلے ہی ایک خیال کو قائم کرکے ذہن میں پیدا کی جاتی ہے اور اس وقت تک مسلسل قائم رہتی ہے جب تک کہ صاحب خیال اپنے خیال سے دستبردار نہیں ہوجاتا۔یہ ہے ارادی یکسوئی کا پیدا کرنا ۔ایسی یکسوئی پروان چڑھتی ہے اور اسی کی ضرورت بھی ہے اور ایسی ہی یکسوئی سے انسان اپنے مقاصد میں کامیاب ہوتا ہے لہٰذا ارادی یکسوئی پیدا کرنے کی کوشش کیجئے کوئی مشکل کام نہیں ۔ چند مہینوں کی محنت سے حاصل ہوجائے گا اس کے حصول کے لئے مقام تنہائی کی سخت ضرورت ہے جہاں کوئی دوسرا آپ کے خیال میں مخل نہ ہوسکے ۔
hamzaad hamzad humzaad humzad taskheer e hamzad k liye yaksoi ka amal عمل ہمزاد اور یکسوئی تسخیر ہمزاد کے لئے یکسوئی کا عمل