مسمریزم(قوت متخیلہ)۔
تصور کا دوسرا نام قوت متخیلہ ہے یہ نام اس طاقت کو اس وجہ سے دیا گیا ہے کہ خیال جو ایک زبردست حرکت دماغ کی ہے کسی شے کا تصور اس کے ذریعہ باندھا جاتا ہے ۔ قوت متخیلہ انسان کے دماغی قوائے میں ایک زبردست قوت ہے
اس کے کرشمے بھی اسی طرح عجیب و غریب ہیں جس طرح دیگر دماغی قوائے کے کرشمے ہوتے ہیں جو شخص اس قوت سے زیادہ کام لیتا ہے اسے ہر شے کا تصور باندھنا آسان ہوجاتا ہے ۔ اور جب وہ عالم خیال میں کسی شے کے تصور میں لگا ہوتا ہے تو اس پر محویت کا عالم طاری ہوجاتا ہے یہاں تک کہ اگر اس کے کان کے پاس جا کر شور کیا جائے یا کوئی باجا بجایا جائے تو اسے مطلق خبر نہیں ہوتی ۔ جن لوگوں میں یہ قوت زبردست حد تک پائی جاتی ہے یا جو اس قوت کو زیادہ کام مین لانے کے سبب ترقی دینے میں کامیاب ہوجاتے ہیں ان کے خیال میں ہر دم کسی نہ کسی بات کا یا کسی شے کا تصور قائم رہتا ہے ۔ وہ بظاہر کام کر رہے ہوتے ہیں لیکن ان کے خیال میں کسی نہ کسی شے کے تصور کی فلم چل رہی ہوتی ہے ۔ وہ کسی سے بات کر رہے ہوں لیکن ان کے خیال میں کوئی اور بات بیٹھی ہوتی ہے ۔ مسمریزم میں ایسے ہی تصور کی ضرورت ہوتی ہے جب تک انسان کسی بات کے تصور میں محو نہ ہوجائے تب تک اس بات یا شہ کا خاکہ اس کے ذہن یا دماغ میں پوری طرح نہیں آسکتا۔ جب تصور سے کام لیتے لیتے انسان کی یہ حالت ہوجائے جیسا کہ مندرجہ بالا سطور میں بیان کی گئی ہیں تب سمجھ لینا چاہئے کہ اس نے علم مسمریزم کی پہلی سیڑھی طے کرلی ہے ۔ اور جب کوئی شخص تصور باندھنے میں خوب مشاق ہوجاتا ہے تو ذرا سا ارادہ کرتے ہی اور بعض بے ارادہ بھی کسی شے کا نقشہ یا خاکہ اس کے ذہن میں آناً فاناً پہنچ جاتا ہے اور کسی شے کا قصور چشم زدن میں اس کے دماغ میں بندھ جاتا ہے ۔
مراقبہ
عمل تصور کے بعد عامل کو مراقبہ کا عمل کرنا چاہئے مراقبہ میں اسے بہت سی باتیں حاصل ہونگی مراقبہ میں عامل کو اپنے دل سے تمام باتوں کا خیال اٹھا دینا پڑتا ہے ۔ تمام تفکرات تھوڑی دیر کے لئے دور کرنے ہوتے ہیں اس وقت اس کی روح اس کی روح اور اس کا دماغ ہر قسم کے تصور سے بری اور خالی ہونا چاہئے ۔ مراقبہ کے عالم میں عامل کو عالم حواس سے گزرنا چاہئے اس وقت اس کا دماغ اس کی روح کا تابع ہوناچاہئے اس وقت اس کا دماغ اور اس کی روح دونوں مل کر ایک ہوجاتے ہیں صرف اس وقت اس بات کا دھیان رہنا چاہئے جس کا مراقبہ میں ارادہ کیا جائے ۔
مراقبہ میں تین باتوں یا تین حالتوں کا یکے بعد دیگرے انسان پر طاری ہونا لازمی ہے اور وہ تین حالتیں درج ذیل ہیں ۔
۱۔ جب عامل کا دل و دماغ بارہ سیکنڈ تک عام تفکرات سے خالی رہ سکے ۔ تو اس پر پہلی حالت طاری ہوتی ہے ۔
۲۔ جب اس کا دل و دماغ ۱۴۴ سیکنڈ تک تمام تفکرات و خیالات سے خالی رہ سکے تو اس پر دوسری حالت طاری ہوتی ہے ۔
۳۔ جب اس کا دل و دماغ تین گھنٹے تک تمام تفکرات ، خیالات اور باتوں سے خالی رہ سکے تو اس پر تیسری حالت طاری ہوتی ہے ۔
مراقبہ میں عامل کواپنے لئے کسی خاص شے کو اس نیت سے لینا پڑتا ہے کہ وہ اسے حاصل ہوجائے عامل جس شے کو چاہے لے لے ۔ لیکن ماہرین مسمریزم نے ان پانچ باتوں کی جانب خاص اشارہ فرمایا ہے ۔
خوبصورتی ۔ تندرستی ۔۔ دولت ۔ مسرت ۔ ادراک ۔
پس اگر کوئی عامل ان میں سے جس شے کا خیال کرے گا اسے وہی شے حاصل ہوجائے گی ۔
یہ امر ثبوت کا محتاج نہیں رہا ہے بلکہ مدتوں پہلے پایہ ثبوت کو پہنچ چکا ہے کہ روح میں حکمرانی کرنے کی طاقت بھی ہے وہ جس شے پر حکمرانی کرنا چاہتی ہے اسے اپنا تابعدار کرلیتی ہے ۔ اس لئے حکماء نے یہ مسئلہ ایجاد کیا ہے کہ حکمرانی کرو ۔ قابو پاؤ اور تابعدار بناؤ ۔ مگر یہ بات کسی عامل کو دو چار دن میں حاصل نہیں ہو سکتی بلکہ جس طرح اسے تصور کا ماہر اور عامل بننے کے لئے کئی ہفتے مشق اور کوشش کرنا پڑتی ہے اسی طرح مراقبہ کے ذریعے یہ بات حاصل کرنے کے لئے بھی مہینوں تک مشق اور محنت کی ضرورت ہے ۔
فلسفیوں میں ایک گروہ ایسا بھی پایا جاتا ہے جو بیماری کا قائل نہیں ہے وہ کہتا ہے کہ بیماری یا مرض کوئی شے نہیں ہے لیکن یہ اس کی غلطی ہے بیماری یا مرض کوئی شے ضرور ہے ۔ جب انسان کی اخلاط میں اعتدال قائم نہیں رہتا خواہ وہ اعتدال کسی بھی وجہ سے قائم نہ رہ سکے تو اس حالت کا نام مرض یا بیماری ہے لیکن وہ کسی مرض کہ یہ کہہ کر آرام کردیتے ہیں کہ مرض کوئی شے نہیں ہےاور تم اچھے ہو ۔ اسی طرح مراقبہ کے ذریعہ جب آپ معرفت اعلیٰ کی حالت کو پہنچ جاتے ہیں تو آپ بھی مرض کو اسی طرح دور کر سکتے ہیں جس طرح حکماء کا وہ گروہ دور کرتا ہے ۔ جو اختلاف اخلاط میں واقع ہوجاتا ہے اسے وہ اپنے دماغ اور روح کی طاقت سے دور کر کے ان میں ایک موانست پیدا کردیتے ہیں اور اسی کا نام تندرستی ہے
مراقبہ میں طبیعت یا دماغ یا خیالات میں یکسوئی پیدا کرنا اور اس میں تمام تفکرات کو دور کردینا اس کی مشق عمل تصور کی مشق کے بعد ہی شروع کردینا چاہئے اور ایک ماہ تک مراقبہ ہر روز دو مرتبہ کرنا چاہئے اگر چارمرتبہ کیا جائے تو اور بھی بہتر ہے صبح دوپہر ، سہہ پہر اور شام کو ۔
پہلے مہینے میں مراقبہ خواہ دن میں دو مرتبہ کیا جائے یا چار مرتبہ فی نشست کم از کم ۳۰ منٹ کی ہو ۔
یہ سب سے کم تر وقت ہے زیادہ کی کوئی حد قرار نہیں دی جا سکتی ۔ دوسرے ماہ یہ وقت بڑھا کر تیس منٹ سے ایک گھنٹہ کردیا جائے ۔
مراقبہ کے لئے مسمریزم کے ماہرین نے پانچ باتیں قرار دی ہیں ان میں سے جو پہلی شے تھی وہ تھی خوبصورتی ۔ پس جو عامل پہلی شے کے حصول کے لئے عمل کرے اسے مندرجہ ذیل طریق پر کاربند ہوناچاہئے ۔
ایک کرسی کے اوپر اس طرح تنہائی میں بیٹھنا چاہئے کہ پشت کرسی کی پیٹھ سے لگ جائے اور ریڑھ کی ہڈی میں خم نہ رہے اور سر ذرا نیچے کو جھکنے لگے ۔ اب آنکھیں بند کر کے زبان کو تالو سے لگالیا جائے اور دل و دماغ میں یہ جادوئی فقرہ گونج رہا ہو”میں خوبصورت ہوں”ساتھ ہی ساتھ اپنے چہرے اور جسم کا بھی تصور بندھا رہے لیکن دل و دماغ میں جو فقرہ بتایا گیا ہے وہ مسلسل چلتا رہے اور یہی تصور دل میں بندھا رہے ۔
جب عامل دل میں اس قدر تصور خوب اچھی طرح باندھ چکے تو پھر یہ دل میں محسوس کرنے لگے کہ اس میں ایک تبدیلی واقع ہو رہی ہے اور اس کی بدصورتی خوبصورتی سے تبدیل ہوتے جا رہی ہے ۔ اس مراقبہ کا ایسا اثر ہوگا (بشرطیکہ ہدایات پر عمل کرتے ہوئے کیا گیا ہو) کہ مہنگی سے مہنگی ادویات ایسا اثر دکھانے سے عاجز ہونگی ۔ وہ خواتین جو اکثر خوبصورتی کی خواہاں ہوتی ہیں وہ اس مراقبہ کو اپنی روٹین میں رکھ لیں تو بہترین نتائج حاصل ہونگے ۔
مراقبہ کی حالت میں جب آپ یہ تصور کریں کہ آپ میں تبدیلی واقع ہو رہی ہے تو یہ خیال کریں کہ آپ کا رنگ صاف اور سرخی مائل ہوگیا ہے ۔ آپ کی آنکھیں بڑی بڑی اور کٹیلی ہوگئی ہیں ۔ آپ کے ہونٹ نازک اور گلابی ہوگئے ہیں الغرض یکے بعد دیگرے آپ کے تمام اعضاء و خدوخال سڈول ہوگئے ہیں ۔
اس مشق کو چند ہی دن نہ گزریں گے کہ آپ کی خواہش پوری ہوجائے گی ۔ اور آپ کی شکل و صورت میں آپ واضح تبدیلی محسوس کریں گے ۔