Jadeed Muashra Aur Khawateen Ka Tahaffuz | جدید معاشرہ اور خواتین کا تحفظ : ملازمت پیشہ خواتین کے لیے خاص
جب ہم دنیا کی تاریخ پر نظر ڈالتے ہیں تو ایک بات بہت نمایاں طور پر سامنے آتی ہے کہ انسانی معاشرہ میں مسائل اس وقت جنم لینا شروع کرتے ہیں کہ کوئی صاحب اختیار خواہ وہ اقتدار میں ہو یا دولت مند ہو اپنی حدود سے تجاوز کرنا شروع کرتا ہے۔ اکثر معاشروں میں ان طاقتور لوگوں سے پوچھ گچھ کرنے والا کوئی نہیں ہوتا اور یہ لوگ اپنی من مانی کئے جاتے ہیں جس کی وجہ سے معاشرہ مختلف مسائل کا شکار ہو جاتا ہے۔ اکثر یہ لوگ معاشرہ کی اخلاقی اقدار کو تباہ کرنے میں اپنے وسائل اور اختیار استعمال کرتے نظر آتے ہیں۔ ان کا مقصد صرف یہ ہوتا ہے کہ ان کی برائی پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے لہذا وہ ایک ایسا نظام ترتیب دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ جہاں ہر کوئی کسی نہ کسی حد تک اخلاقیات سے منخرف ہو جائے تاکہ کوئی بھی دوسرے کی برائی کی نشاندہی نہ کرے اور حکمران اور دولت مند طبقہ اپنی مرضی کرتا رہے۔
حکمرانوں کے رویہ کے باعث یہ دنیا دو عالمی جنگوں کے علاوہ لاتعداد دیگر جنگوں میں کڑوڑوں معصوم انسانوں کا خون بہتے دیکھ چکی ہے۔ ان جنگوں میں صرف فوجی ہی نہیں مارے گئے بلکہ عام انسانوں کی ایک کثیر تعداد بھی ماری گئی۔ جب جنگوں کا اختتام ہوا اور ممالک کی تعمیر نو کی طرف توجہ کی گئی تو کام کرنے والے مزدوروں کی شدید قلت ہو گئی۔ مزدوروں کی اس قلت کو پورا کرنے کے لیے خواتین سے کام لینے کا فیصلہ کیا گیا اور یہ سلسلہ آج تک کسی نہ کسی نام سے جاری ہے۔
موجودہ دور میں تعلیم کی فراوانی کی وجہ سے خواتین بھی آزادی سے اپنی مرضی کی تعلیم حاصل کر سکتی ہیں۔ قدرت نے مرد و عورت کو اعلی خوبیوں سے نوازا ہے۔ علم ان خوبیوں کو نکھارنے کا کام کرتا ہے۔ اچھی تعلیم حاصل کرنے والوں کے لیے روزگار کے بہتر ذرائع بھی موجود ہیں۔ اس وقت دنیا کے ہر ملک میں خواتین کی کثیر تعداد مخلتف ملازمتیں کرتی نظر آتی ہے۔
دن بہ دن زندگی گذارنے کے لوازمات انسانی پہنچ سے باہر ہوتے جا رہے ہیں۔ مالی وسائل کی قلت کا سامنا تقریبآ ہر گھر کو ہے۔ بچوں کی تعلیم، بیماری، بہتر گھریلو زندگی نے خواتین کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ بھی دفاتر، دکانوں اور فیکٹریوں میں کام کریں۔ اگر ان خواتین سے پوچھا جائے تو ان کی اکثریت کا یہی کہنا ہے کہ اپنے خاندان کے بہتر مستقبل کے لیے ملازمت اختیار کی ہے۔ ایسی بھی خواتین ہیں جو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے لیے ملازمت کے میدان میں ہیں لیکن ان کی تعداد بہت کم ہے۔ خواتین کا ایک طبقہ اس لیے بھی ملازمت کرتا ہے کہ اس سے انہیں ملنے والی رقم ان کو مالی طور پر خود مختار بنا دیتی ہے اور وہ کسی کی محتاج نہیں رہتیں اور اپنی مرضی سے زندگی جیتی ہیں۔
جب خواتین نے ملازمت کے میدان میں قدم رکھا تو جہاں ایک ملک میں معاشی ترقی ہوئی تو وہیں پر کچھ مسائل نے بھی جنم لیا جن میں سب سے بڑا مسئلہ کام کرنے والی خواتین کی عزت ہے۔ جدید معاشرہ گو کتابی طور پر تعلیم یافتہ ہو چکا ہے لیکن ذہنی اور اخلاقی طور پر جہاہلیت کی طرف تیزی سے سفر کر رہا ہے۔ دنیا کے وہ ممالک جو خود کو مہذہب ممالک کہلاتے ہیں وہاں اکثر ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں کہ جہاں ایک بڑے افسر نے یا کمپنی کے مالک نے کام کرنے والی خواتین کو ہراساں کیا اور ان میں سب سے نمایاں خواتین کو جنسی یا جسمانی طور پر ہراساں کرنا ہے۔
خواتین کو جنسی یا جسمانی ہراساں ہونے سے تحفظ دینے کے لیے کئی ممالک میں قوانین بنائے گئے ہیں لیکن دیکھنے میں آتا ہے کہ بااختیار طبقہ ان قوانین کی کوئی پرواہ نہیں کرتا اور جب چاہے کسی بھی عورت کی عزت کو مجروح کر دیتا ہے۔
حالیہ دنوں میں ایک بار پھر یہ موضوع بہت اہمیت اختیار کر گیا ہے اور اس کی وجہ ہالی ووڈ کی مختلف اداکاراؤں کا فلم پروڈیوسر اور مرد اداکاروں پر خواتین اداکاروں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام ہے۔ یہ الزام لگانے والوں میں صف اول کی اداکارائیں شامل ہیں جن میں انجیلینا جولی، روز میکگوون، کارا ڈیلونجے، کیٹ بیکنسیل، ایوا گرین، ایشلی جوڈ کے علاوہ ایک طویل فہرست ہے۔ ان حالیہ واقعات کا موجب مشہور ہالی ووڈ پروڈیوسر ہاروی وینسٹن ہے جس پر اداکارہ آسیہ آرگنٹو نے جنسی طور ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
ہاروی وینسٹن پر اب تک 63 خواتین نے اس طرح کا الزام عائد کیا ہے۔ ہاوری مشہور فلموں شیکسپیر ان لو، گینگس آف نیویارک، کل بل تھری، پلپ فیکشن کے علاوہ لاتعداد کامیاب فلمیں بنا چکا ہے۔
ہاروی وینسٹن واحد انسان نہیں ہے جس پر اس طرح کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ جنسی طور ہراساں کرنے والوں کی طویل فہرست میں ممتاز کاروباری لوگ، میڈیا کے مالکان اور سیاستدان بھی شامل ہیں۔
فلم میں بیٹ مین کا کردار ادا کرنے والے اداکار بین افلیک پر بھی جنسی ہراساں کرنے کا الزام لگ چکا ہے۔ اس کے علاوہ سابق امریکی صدر جارج بش پر بھی اداکارہ ہیتھر لنڈ نے ہراساں کرنے کا الزام لگایا۔ 93 سالہ امریکی صدر پر یہ الزام اداکارہ نے اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں لگایا کہ جارج بش نے اداکارہ کو اس وقت جنسی ہراساں کرنے کی کوشش کی جب وہ ان کے ساتھ تصویر بنوا رہی تھی۔ یہ الزام سامنے آنے کے بعد سابق امریکی صدر نے فوری طور پر اداکارہ سے معافی مانگ لی۔
وہ ممالک جہاں پر خواتین کے تحفظ کے قوانین نہیں ہیں وہاں بھی حالات ایسے ہی خراب ہیں۔ ایسے واقعقات کی روک تھام کے لیے مناسب قوانین نہ ہونے کی وجہ اکثر خواتین خاموش رہتی ہیں اور خاموشی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ اعلی عہدہ دار یا کمپنی مالک دھمکی دیتا ہے کہ اگر اس عورت نے اس کے خلاف زبان کھولی تو وہ اسے ملازمت سے نکال دے گا۔
جہاں علوم روحانی زندگی کے دیگر کئی مسائل میں ہمارے مددگار ہیں وہاں ہم اس معاملہ میں بھی ان علوم سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں ہم آج یہاں ایک طریقہ پیش کر رہے ہیں جس کے فوائد کو کئی بار پرکھا جا چکا ہے ، قرآن کریم کی ایک آیت جبکہ اس کے ساتھ ناد علی ؑ کبیر کے کلمات کے امتزاج سے ایک لوح تیار کی گئی ہے ۔ یہ لوح خواتین کو ہر طرح سے تحفظ دیتی ہے۔ اس لوح کی باطنی قوت کی وجہ سے وہ اپنی ملازمت بنا کسی پریشانی اور خوف کے کر سکتی ہیں تاکہ وہ اپنے اور اپنے خاندان کے بہتر مستقبل کے خواب کو حقیتی صورت دے سکیں اس لوح کی روحانی قوت کی وجہ سے کوئی بھی فرد کسی خاتون کو ہراساں نہیں کر سکے گا انشاء اللہ ۔
یہ لوح دو طرفہ ہے یعنی اس کی دونوں جانب نقش بنایا گیا ہے۔ اس لوح میں سورہ الشعراء کی آیت 130 ” و اذا بطشتم بطشتم جبارین ” جس کا ترجمہ ہے کہ اور جب کسی پر گرفت کرتے ہو تو بڑی بیدردی سے گرفت کرتے ہو۔ اس لوح کی دوسری جانب ناد علی علیہ السلام کبیر کے کلمات ” یا قاھر العدو یا والی الولی یا مظھر العجائب یا مرتضی علی ” کی روحانی قوت کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ آیت کے اعداد 2476 ہیں اور ناد علی کے کلمات کے اعداد 3407 ہیں۔ ناد علی کا جب نقش تیار کریں تو چاروں اطراف یا قاھر العدو یا والی الولی یا مظھر العجائب یا مرتضی علی تحریر کریں گے یعنی جن مقامات پر ہم جبرائیل میکائیل اسرافیل عزرائیل لکھتے ہیں۔
یہ لوح مثلث خاکی یا مثلث آتشی کی چال سے بنائی جا سکتی ہے۔ یہ لوح خالص چاندی پر تیار ہو گی۔ ہم یہاں پر مثلث خاکی کی چال سے تیار کر رہے ہیں۔ اب ہم اس لوح کو تیار کرنے کا طریقہ تفصیل سے لکھ رہے ہیں تاکہ کوئی بھی ضرورت مند اسے اپنے یا اپنے کسی عزیز کے لیے بنا سکے۔
سب سے پہلے ہم سورہ الشعراء کی آیت کے اعداد سے مثلث خاکی تیار کریں گے۔ سورہ الشعراء کی آیت کے اعداد 2476 ہیں۔ مثلث خاکی کے اصولوں کے مطابق ہم 2476 میں 12 عدد نکالیں گے۔ اب ہمارے پاس نیا عدد 2464 آیا۔ اب ہم 2464 کو 3 پر تقسیم کریں گے۔ تقسیم کے بعد ہمارے پاس حاصل 821 آیا۔ تین پر تقسیم کے بعد باقی 1 بچا ہے لہذا خانہ 7 میں کسر واقع ہو گی یعنی ایک عدد کا مزید اضافہ کیا جائے گا۔ تین پر تقسیم کے بعد اگر باقی 2 بچے تو خانہ 4 میں ایک عدد کا مزید اضافہ ہو گا۔ آیت کا نقش یوں ہو گا
اسی طرح ہم کلمات ” یا قاھر العدو یا والی الولی یا مظھر العجائب یا مرتضی علی ” کے اعداد 3407 سے بھی ایک مثلث خاکی تیار کریں گے جو لوح کی دوسری طرف تحریر کی جائے گی۔ مثلث کے قوانین کے مطابق 3407 سے 12 عدد منفی کیے تو نیا عدد 3395 ملا۔ اس عدد کو 3 پر تقسیم کیا تو 1131 حاصل قمست ملا۔ تین پر تقسیم کے بعد باقی دو بچا لہذا خانہ 4 میں ایک عدد کا اضافہ کیا جائے گا۔ نقش یوں ہوگا۔
نقش کے چاروں کے طرف اس کے متعلقہ کلمات کو لکھیں۔
اس لوح کے دونوں نقوش مثلث کی اس چال کے مطابق تحریر کئے جائیں گے۔
اس لوح کو گلے یا دائیں بازو میں پہنیں۔ اللہ کے کرم سے انسانوں کے علاوہ کوئی دیگر مخلوق بھی آپ کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچا سکے گی اور آپ ہر وقت اللہ کی امان میں رہیں گے۔