مضامین

اجازتِ عمل

اجازتِ عمل

ہر وہ شخص جو عملیات میں دلچسپی رکھتا ہے وہ یہ بخوبی جانتا ہے کہ عمل کی اجازت کیا ہے ۔
عوام تو عوام ، خواص کو بھی دیکھا ہے کہ اجازت کے سبب اعمال کو ہاتھ لگانے سے ڈرتے ہیں
اکثر لوگوں کو کہتے سنا ہے کہ ہمیں تو فلاں عمل کی اجازت ہے ہی نہیں تو عمل کیسے کریں ؟
یاد رکھیں عمل لکھ کر دینے کا مقصد ہی یہی ہے کہ خلق خدا کو فائدہ پہنچے اس کے لئے نہ خصوصی اجازت کی ضرورت ہوتی ہے نہ عمومی اجازت کی ۔ علم اس وجہ سے نہیں دیا جاتا کہ لوگوں کی مشقت کی کمائی سے اپنے گھر کا چولہا جلایا جا سکے ۔
اجازت صرف اس عمل کی ہو سکتی ہے جو کائنات میں موجود کسی بھی کتاب کے کسی صفحہ پر درج نہ ہو جس کے بارے میں یہ زعم اختیار کیا جا سکتا ہو کہ یہ پہلی مرتبہ سینے سے نکل کر قرطاس کی زینت بن رہا ہے ۔ چونکہ پہلی مرتبہ اس کے اسرار و رموز دئیے جا رہے ہیں تو بسا اوقات اجازت ضروری ہوجاتی ہے تاکہ آدمی کہیں غلطی کرکے نقصان نہ کردے ۔
کسی بھی کتاب میں درج کسی بھی عمل کی اجازت نہیں ہوتی ، کتاب لکھنے کا مقصد ہی یہی تھا کہ علم خلق خدا کے لئے دیا جائے ۔ سوچنے کی بات ہے کہ اگر مطبوعہ اعمال کی اجازت کی ضرورت ہوتی تو آج امام بونی ؒ ، جلال الدین سیوطیؒ ، ابن سینا ؒ ، افلاطون و سقراط جیسی شخصیات جو ہمارے درمیان موجود نہیں ہیں ، تو کیا ان اعمال کے لئے ان کی اجازت کے لئے ہمیں تاریخ کے اس زمانے میں جانا پڑتاکہ جس میں وہ بقید حیات تھے ؟۔
میں نے تو بعض ایسے افراد کو دیکھا ہے جنہوں نے شعر و شاعری میں کتاب لکھ دی آخر میں لکھ دیا کہ کتاب ہٰذا کے اعمال بغیر اجازت نہ کئے جائیں ورنہ نقصان کا خدشہ ہے
کتاب کی اجازت ۱۱۰۰ روپے سے ۳۰۰۰۰ روپے تک مختلف لوگوں کو دی گئی ۔
اعمال وہ تھے جنہیں خود کبھی نہیں کیا ۔ بلکہ سینے کے وہ اشعار تھے جو کتاب لکھنے کے دوران آتے رہے اور بصورت عمل قلم بند کردئیے گئے ۔
میں نے تو ایسے افراد بھی دیکھے جو قرآنی اعمال کی بھی اجازت کی شرط لگا دیتے ہیں
گویا قرآن کے ٹھیکیدار بن گئے ہیں ۔ یعنی ان کی اجازت کے بغیر قرآن کے کسی عمل سے انسان فیض یاب نہیں ہو سکتا ۔ یا درکھیں کہ قرآن جو کہ کلام اللہ ہے ، اللہ کا فیض عام ہے خاص نہیں۔
یہ باتیں ان لوگوں نے گڑھ رکھی ہیں جو خود کو پیر یا بزرگ کہلوانا چاہتے ہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ کوئی دوسرا شخص علم کے میدان میں ان سے آگے نکل سکے ۔
بعض علماء یونان و فارس نے بھی اجازت کی شرط لگائی ہے جس میں غور کریں تو بہت سے حکمتیں پوشیدہ ہیں ان کا مقصد یہ ہے کہ یہ علم خاص لوگوں تک محدود رہے عام نہ ہو ۔
ان بزرگوں کی ان شرائط کی وجہ سے یہ فائدہ ہوا کہ جب کوئی شخص یہ شرط دیکھتا تو ڈرجاتا
اور عمل کا ارادہ ترک کر دیتا ۔

اپنے ابتدائی دور میں ، میں از خود اس معاملہ کی وجہ سے کافی پریشان رہا ۔ جب یہ عقدہ کھلا تو پھر کئی ایسے اعمال سر انجام دئیے جن میں اجازت کی شرط تھی اور الحمد للہ سوفیصد کامیاب رہا ۔

Roohani Aloom

روحانی علوم ڈاٹ کام ایک ادارہ ہے جس نے دنیا میں پہلی بار سنہ 2004ء سے انٹرنیٹ پر اردو زبان میں علوم روحانی کی ترویج کا سلسلہ جاری کیا اور اس جدید دور میں اسلاف کے علوم کو جدید طرز پر پیش کرنے کی سعادت حاصل کی ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close

ایڈ بلاک کا استعمال پایا گی

محترم قارئین، ہماری یہ ویب سائٹ ایک خدمت کے جذبے کے تحت آپ کے لیے مخفی و روحانی علوم کے مضامین بالکل مفت فراہم کر رہی ہے۔ ہمارا مقصد اس علم کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانا ہے، اور اس کے بدلے ہم آپ سے کسی قسم کی مالی مدد نہیں لیتے۔ البتہ، ہماری اس کوشش کو جاری رکھنے کے لیے اشتہارات کا سہارا لینا ضروری ہے، تاکہ ہم اس پلیٹ فارم کو برقرار رکھ سکیں اور آپ تک بہترین مواد پہنچاتے رہیں۔ آپ سے مؤدبانہ درخواست ہے کہ ہماری ویب سائٹ پر ایڈ بلاکر کو عارضی طور پر غیر فعال کر دیں۔ یہ ایک چھوٹا سا تعاون ہوگا، لیکن ہمارے لیے بہت بڑی مدد ثابت ہوگا۔ جزاک اللہ خیراً