علم نقوش ۔ عملیات و تعویذات
سحر و جادو کا قرآنی علاج ۔ از قلم قاری منیر حسین محمدی
دل ہی تو ہے جو سب سے پہلے اور زیادہ متاثر ہوتا ہے گناہ ہوں یا سحر و جادو کا اثر، دل اپنے رب سے خوفزدہ ہونے کی بجائے دنیا سے خوفزدہ رہتا ہے ۔ دل کے امراض روحانیت میں بڑی رکاوٹ بنتے ہیں ۔ روحانیت کا زیادہ ربط دل سے ہوتا ہے اور دل کی کیفیات پر دسترس نہ ہونے کی وجہ سے شخصیت میں ادھورا پن رہتا ہے اس نقص پر قابو پانے کے بعد دل کی گہرائی سے نکلی ہوئی بات اثر کرتی ہے اور یہ بات کلام الٰہی سے بنی ہو تو صرف اثر ہی نہیں "قوت تسخیر” بھی رکھتی ہے ۔
ہم انسانیت کے ساتھ مسلمان اور مومن ہوں مگر شکر کے عمل میں کوتاہی کر رہے ہوں تو یقیناً ہمارے شعور اور جذبہ احساس میں کمی ہے ۔ اللہ تعالیٰ کے انعام اور فضل اور احساسات کی عظمت کا جتنا زیادہ ادراک ہوگا اسی تناسب سے انسان شکر گزار ہوگا ۔ شکر گزاری میں تسلسل اور دوام پیدا کرکے اس کی تاثیر حاصل کی جا سکتی ہے ۔ انسان کے روحانی مدارج میں ترقی و تنزلی کا موجب بعض اوقات نفسیاتی پہلو بھی ہوا کرتے ہیں نفسیات کا روحانی کردار پر بڑا اثر ہوتا ہے ۔ ہم اپنے رویوں اور کردار سے اپنی شخصیت میں نکھار پیدا کر سکتے ہیں اور اپنی روحانیت کو درجہ کمال تک پہنچا سکتے ہیں کوئی بھی نفسیاتی مریض اپنے مرض سے نجات حاصل کئے بغیر روحانی ترقی نہیں کر سکتا ۔ روحانی ترقی کے حصول میں حائل سب سے خطرناک رویہ انسان کا خود اپنے آپ سے غافل ہونا ہے ۔
روحانی ترقی کے مراحل طے کرنے کے لئے صحت مند نفسیات کے ساتھ صحت مند جسم بھی ضروری ہوتا ہے ۔ اگر ایسا نہیں ہوگا تو”روحانی موجیں” ضبط نہیں کر سکے گا ۔ نفسیاتی اور جسمانی صحت کے فقدان کے سبب ہی سے دنیا میں عاملین غلیظ اور برہنہ ہوئے پھرتے ہیں ۔ کسی بھی عام مرض کا شدید اور ناقابل علاج مرض میں تبدیل ہونا ، معالج روحانی قوتوں کا جسم میں ضبط نہ ہونا ہوتا ہے ۔ انسان ہر قسم کی بُرائی کو روحانی طریقہ سے روک سکتا ہے اور اسے نیکی کی تاثیر میں بدل سکتا ہے ۔ اعمال بد کو اعمال صالح میں تبدیل کر سکتا ہے اور ایسا صرف کلام الہی سے ہی ممکن ہے ۔ کلام الہی ہر لحاظ سے کامیابی کی ضمانت ہے اس میں جو قوت تسخیر پوشیدہ ہے اس کے ہوتے ہوئے کوئی بھی ناکامی سے دوچار نہیں ہو سکتا ۔ منزل مراد تک پہنچنا اور کامیاب ہونا یقینی ہے ۔ جو افراد ذکر الہی اور کلام الہی کے ذاکر ہیں وہ اس میں موجود تسخیری قوتوں کو مشاہدہ کرتے ہیں جو ہیبت اور بے پناہ تاثیر اس میں پائی جاتی ہیں اس کا قدم قدم پر مظاہرہ ہوتے ہوئے پاتے ہیں۔ نشان حیرت اس کے لئے جو ذکر الہی تو کرتا ہو کلام الہی کا ذاکر بھی ہو اور ناکام ہو تو وہ ضرور متوجہ ہو کہ کہیں”شقاوت ، سنگدلی اور سخت گیری”کا وہ خود اسیر تو نہیں ورنہ کلام الہی تو ہر شے پر محیط ہے ۔
آج کا پریشان حال معاشرہ سر جوڑ کر بیٹھے اور پھیلی ہوئی بد بختیوں کی وجہ تلاش کرنے لگے اور انتہائی خلوص کے ساتھ فریادی ہو کہ وہ معلوم کرلے کہ وہ جن مشکلا ت کا شکار ہے اور پریشانیوں میں گھرا ہوا ہے تو اس کا سبب کیا ہے ؟اور قدرت اس پر مہربان ہوگئی تو جواب ملے گا
ما قَدَروا اللہ حق قدرہ (کہ انہوں نے اللہ کی قدر نہیں کی جیسی کہ اس کی قدر کرنی چاہئے )۔
اے پریشان حال معاشرے جان لے کہ ہر مرض کی دوا رب کائنات نے پیدا کی ہے ۔ ہر بگاڑ کا سدھار موجود ہے ، ہر نقصان کی تلافی ہو سکتی ہے ۔ ہر شے کی قدر کرنے کی منزل سے گزرتے رہو تاکہ اللہ کی قدر کی منزل کو پالو۔
وہ افراد جو بدبختی سے خوشبختی کا سفر شروع کرنا چاہتے ہیں وہ اسم الہی "القدوس”کی روحانی برکتوں کا فیض حاصل کریں ۔
روزانہ معمول بنائیں کہ وقت زوال اس اسم کا ذکر کریں ۔ اگر نماز ظہر اول وقت پڑھتے ہوں تو اہتمام کے ساتھ پڑھیں ورنہ گھر ، کاروبار ، سفر جس بھی حالت میں ہوں اس اسم کا ورد دس پندرہ منٹ کرنے کی عادت بنالیں ۔ اس اسم کی برکت سے روحانی اور نفسیاتی امراض سے نجات حاصل ہونا شروع ہوجائے گی ۔
اب قارئین کے لئے کلام الہی سے مزین ایسا عمل پیش خدمت ہے جو دکھی انسانیت کے لئے ہر مشکل میں آسانی کے ساتھ نکل جانے کے لئے "مفتاح المراد” ہے
اس عمل کو جادو شکن عمل بھی کہہ سکتے ہیں کیونکہ ابطال سحر کے لئے یہ عمل تیر بہدف ہے ۔ ترکیب عمل کچھ اس طرح ہے کہ
اول گیارہ مرتبہ درود شریف
دوئم ہمراہ بسم اللہ سورہ السباء
سوئم ہمراہ بسم اللہ سورہ الفاطر
چہارم ہمراہ بسم اللہ سورہ یس
پنجم گیارہ مرتبہ درود شریف
اس کے بعد اس طرح دعا کریں
الہی بحق یسین و آل یسین میری یہ حاجت یا حاجات پوری فرما (ان کلمات کو سات مرتبہ دہرائے )۔
اس عمل کے لئے وقت کی قید نہیں ہے روزانہ ایک بار دن یا رات میں کرلیا کریں۔ اس عمل کو پہلے گیارہ دن کریں کسی وجہ سے کام نہ ہو رہا ہوتو ۲۱دن کریں انشاء اللہ کامیابی ہوگی ۔
وہ افراد جو عربی نہیں پڑھے ہوئے ہیں وہ اپنے دکھوں کا علاج اور پریشانیوں کا حل چاہتے ہیں تو وہ درج ذیل اسمائے الہی دی گئی تعداد کے مطابق پڑھیں انشاء اللہ فیض یاب ہوں گے ۔