زمین اور آسمان کی کنجیاں ۔
زمین اور آسمان کی کنجیاں اس کے ہی پاس ہیں (القرآن) ۔ عام انسانی طبیعت اور اذہان کچھ اس عقیدے کے ہوتے ہیں کہ کوئی مجہول الاسم والمعنی یا کوئی نقش یا کوئی خاص ترکیب بتائی جائے تو اسے ہزار شوق و اعتقاد سے کرتے ہیں لیکن اگر کوئی سیدھی سادھی قرآن مجید کی آیت یا حدیث پاک کی کوئی دعا بتائی جائے تو کامل اعتقاد نہیں ہوتا۔
مجھے اکثر و بیشتر اس قسم کے لوگوں سے دن رات واسطہ پڑتا رہتا ہے جب انہیں کوئی قرآنی آیت ورد کے لئے بتائی جائیں تو ہزاروں سوالات جو کہ ان کے شکوک و شبہات کو ظاہر کر رہے ہوتے ہیں بلا سوچے سمجھے کرنا شروع کر دیتے ہیں ۔باوجود یہ کہ صحیح یہ ہے کہ جناب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عاملین کے عامل ہیں ۔ اور قرآن مجید تمام عملیات کی جان ہے ۔ قرآن پاک کی آیت تمام اعمال سے زود اثر اور حضور (ص) کے ارشادات تمام عاملین کے قول اور تجربہ سے زیادہ مستند ہیں ۔
حضرت عثمان غنی رض(خلیفہ سوم ) ۔ نے ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ خداوند عالم نے جو ارشاد فرمایا ہے کہ "لہ مقالید السموات والارض ” یعنی اس کے ہی پاس کنجیاں زمینوں اور آسمانوں کی ہے ۔ وہ کنجیاں کیا ہیں ؟ اور کیا کسی کو مل سکتی ہیں ؟
آپ (ص) نے ارشاد فرمایا کہ ہاں وہ کنجیاں مجھے معلوم ہے اور وہ یہ ہے
پھر حضور (ص) نے ذیل کی آیات تلاوت فرماتے ہوئے ان کے اثرات بیان کئے کتب احادیث میں ان کنجیوں کے بے شمار اوصاف و اثرات بیان کئے گئے ہیں جو طوالت کے سبب بیان کرنے سے مجبور ہوں جو شخص چاہتا ہے کہ اس کا دین اور دنیا میں مرتبہ بلند ہو ، قرض سے نجات ہو ،روزی اور روزگار میں برکت ہو ، غیب سے ہر کام کی امداد ہو لوگوں کی نظروں میں اس کی عزت بادشاہوں جیسی ہو ، خدا کے فرشتے اس کی اور اس کے ہر کام کی حفاظت کرے تو حسب فرمان حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ ذیل کی آیات تلاوت کیا کریں ۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی تعداد زبان مبارک سے روزانہ سومرتبہ فرمائی ہے کوئی وقت حدیث پاک میں نہیں لکھا ہوا ، حضور (ص) کا ارشاد اسی قدر ہے کہ روزانہ ۱۰۰ مرتبہ پڑھا کرو ، میں قارئین سے عرض کرتا ہوں کہ وہ اس مقدس عمل کو روزانہ سو مرتبہ پڑھا کریں ایک وقت مقرر کرلیں بہترین وقت صبح کی نماز کے بعد ہے یقیناً دین و دنیا کی سعادتیں اس میں پنہاں ہیں ۔ عاقبت بخیر ہوگی اور دنیا میں شاہانہ حالت سے رہے گا وہ آیات شریف یہ ہیں ۔
لا الہ الا اللہ واللہ اکبر سبحان اللہ والحمد للہ
اس کے بعد سورہ الحدید کی شروع کی تین آیات ہیں ۔